كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ حَدِّ الزَّانِي صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَقُولُ: ((إِذَا زَنَتْ أَمَةُ أَحَدِكُمْ، فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا، فَلْيَجْلِدْهَا الْحَدَّ، وَلَا يُثَرِّبْ عَلَيْهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَلْيَجْلِدْهَا الْحَدَّ، وَلَا يُثَرِّبْ عَلَيْهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتِ الثَّالِثَةَ، فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا، فَلْيَبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَهَذَا لَفْظُ مُسْلِمٍ.
کتاب: حدود سے متعلق احکام و مسائل
باب: زانی کی حد کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا‘ آپ فرماتے تھے: ’’جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کی مرتکب ہو اور اس کا زنا ظاہر ہو جائے تو اسے چاہیے کہ اس لونڈی پر حد لگائے اور اسے ملامت نہ کرے۔ اگر وہ پھر زنا کا ارتکاب کرے تو اسے چاہیے کہ اس پر حد لگائے اور اسے ملامت نہ کرے۔ اگر وہ تیسری مرتبہ پھر زنا کرے اور اس کا زنا ظاہر ہو جائے تو اسے فروخت کر دے‘ خواہ بالوں سے بٹی ہوئی ایک رسی کے عوض ہی کیوں نہ ہو۔‘‘ (بخاری و مسلم‘ اور یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔)
تخریج : أخرجه البخاري، الحدود، باب لا يثرب على الأمة إذا زنت ولا تنفى، حديث:6839، ومسلم، الحدود، باب رجم اليهود أهل الذمة في الزني، حديث:1703.