كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ حَدِّ الزَّانِي صحيح وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: لَمَّا أَتَى مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ إِلَى النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ لَهُ: ((لَعَلَّكَ قَبَّلْتَ، أَوْ غَمَزْتَ، أَوْ نَظَرْتَ؟)) قَالَ: لَا، يَا رَسُولَ اللَّهِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
کتاب: حدود سے متعلق احکام و مسائل
باب: زانی کی حد کا بیان
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے ان سے دریافت فرمایا: ’’شاید تو نے بوس و کنار کیا ہو یا چھیڑ چھاڑ کی ہو یا نظر بد ڈالی ہو۔‘‘ اس نے کہا: نہیں‘ اے اللہ کے رسول ! (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب تک زانی صاف اور صریح الفاظ سے اقرار جرم اپنی آزادی اور مرضی سے نہ کرے اس وقت تک اسے سنگسار کرنے کا حکم نہیں دیا جائے گا‘ نیز وہ بیرونی و اندرونی کسی قسم کے دباؤ میں بھی نہ ہو۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الحدود، باب هل يقول الإمام للمقر: لعلك لمست أو غمزت، حديث:6824.
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب تک زانی صاف اور صریح الفاظ سے اقرار جرم اپنی آزادی اور مرضی سے نہ کرے اس وقت تک اسے سنگسار کرنے کا حکم نہیں دیا جائے گا‘ نیز وہ بیرونی و اندرونی کسی قسم کے دباؤ میں بھی نہ ہو۔