بلوغ المرام - حدیث 1033

كِتَابُ الْجِنَايَاتِ بَابُ قِتَالِ الْجَانِي وَقَتْلُ الْمُرْتَدِّ صحيح وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ أَعْمَى كَانَتْ لَهُ أُمُّ وَلَدَ تَشْتُمُ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - وَتَقَعُ فِيهِ، فَيَنْهَاهَا، فَلَا تَنْتَهِي، فَلَمَّا كَانَ ذَاتَ لَيْلَةٍ أَخْذَ الْمِعْوَلَ، فَجَعَلَهُ فِي بَطْنِهَا، وَاتَّكَأَ عَلَيْهَا. فَقَتَلَهَا فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - فَقَالَ: ((أَلاَ اشْهَدُوا أَنَّ دَمَهَا هَدَرٌ)). رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَرُوَاتُهُ ثِقَاتٌ.

ترجمہ - حدیث 1033

کتاب: جرائم سے متعلق احکام و مسائل باب: مجرم سے لڑنے اور مرتد کو قتل کرنے کا بیان حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ہی سے مروی ہے کہ ایک نابینے شخص کی ایک ام ولد (لونڈی) تھی جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دیتی اور برا بھلا کہتی تھی۔ وہ نابینا صحابی اسے منع کرتے مگر وہ باز نہ آتی۔ ایک رات انھوں نے کدال لے کر اس کے پیٹ پر رکھ کر اس پر اپنا بوجھ ڈال کر دبایا اور اسے قتل کر دیا۔ یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ نے فرمایا: ’’خبردار! تم گواہ رہو! اس کا خون رائیگاں اور بیکار گیا۔‘‘ (اسے ابوداود نے روایت کیا ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں۔)
تشریح : 1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دینے والے کی سزا قتل ہے اور اس کا خون رائیگاں ہے۔ 2.اسی طرح ذمی غیر مسلم بھی اگر یہ جرم کرے تو اس کی سزا بھی یہی ہے‘ اس کے عہد کی پاسداری نہیں کی جائے گی۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الحدود، باب الحكم فيمن سب النبي صلى الله عليه وسلم، حديث:4361. 1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دینے والے کی سزا قتل ہے اور اس کا خون رائیگاں ہے۔ 2.اسی طرح ذمی غیر مسلم بھی اگر یہ جرم کرے تو اس کی سزا بھی یہی ہے‘ اس کے عہد کی پاسداری نہیں کی جائے گی۔