بلوغ المرام - حدیث 103

کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ الْغُسْلِ وَحُكْمِ الْجُنُبِ صحيح وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ أَهْلَهُ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يَعُودَ فَلْيَتَوَضَّأْ بَيْنَهُمَا وُضُوءًا)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ. زَادَ الْحَاكِمُ: ((فَإِنَّهُ أَنْشَطُ لِلْعَوْدِ)). وَلِلْأَرْبَعَةِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَنَامُ وَهُوَ جُنُبٌ، مِنْ غَيْرِ أَنْ يَمَسَّ مَاءً. وَهُوَ مَعْلُولٌ.

ترجمہ - حدیث 103

کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل باب: غسل اور جنبی کے حکم کا بیان حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ جب تم میں سے کوئی اپنی اہلیہ کے پاس جائے‘ (تعلق زن و شو قائم کرے) پھر دوبارہ (لطف اندوز ہونے کا) ارادہ ہو تو دونوں باریوں کے درمیان میں وضو کر لے۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔) اور حاکم میں یہ اضافہ بھی ہے: ’’یہ (وضو) دوبارہ مباشرت کے لیے زیادہ باعث نشاط ہے۔‘‘اور سنن اربعہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حالت جنابت میں پانی کو ہاتھ لگائے بغیر سو جاتے تھے۔ (یہ روایت معلول ہے۔)
تشریح : 1. صحیح مسلم کی روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خور و نوش اور مباشرت کے لیے عضو مخصوص دھو کر وضو فرما لیتے تھے۔ (صحیح مسلم‘ الحیض‘ باب جواز نوم الجنب واستحباب الوضوء…‘ حدیث:۳۰۵‘ ۳۰۶‘ ۳۰۷)2. اکثر علمائے امت کے نزدیک یہ وضو واجب نہیں بلکہ مستحب ہے۔
تخریج : أخرجه مسلم، الحيض، باب جواز نوم الجنب واستحباب الوضوء له، حديث:308، والحاكم في المستدرك:1 / 152 وسنده صحيح، وأبوداود، الطهارة، حديث:228، والترمذي، الطهارة، حديث:118، والنسائي في الكبرٰى: 5 /332، حديث:9092، وابن ماجه، الطهارة، حديث:581، 582، 583، وإسناده ضعيف، أبوإسحاق السبيعي لم يثبت تصريح سماعه. 1. صحیح مسلم کی روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خور و نوش اور مباشرت کے لیے عضو مخصوص دھو کر وضو فرما لیتے تھے۔ (صحیح مسلم‘ الحیض‘ باب جواز نوم الجنب واستحباب الوضوء…‘ حدیث:۳۰۵‘ ۳۰۶‘ ۳۰۷)2. اکثر علمائے امت کے نزدیک یہ وضو واجب نہیں بلکہ مستحب ہے۔