كِتَابُ الْجِنَايَاتِ بَابُ قِتَالِ الْجَانِي وَقَتْلُ الْمُرْتَدِّ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ - صلى الله عليه وسلم: ((لَوْ أَنَّ امْرَأً اطَّلَعَ عَلَيْكَ بِغَيْرِ إِذْنٍ، فَحَذَفْتَهُ بِحَصَاةٍ، فَفَقَأْتَ عَيْنَهُ، لَمْ يَكُنْ عَلَيْكَ جُنَاحٌ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي لَفْظٍ لِأَحْمَدَ، وَالنَّسَائِيِّ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ حِبَّانَ: ((فَلَا دِيَةَ لَهُ وَلَا قِصَاصَ)).
کتاب: جرائم سے متعلق احکام و مسائل
باب: مجرم سے لڑنے اور مرتد کو قتل کرنے کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر کوئی مرد بغیر اجازت کے تیرے گھر جھانکے (نظر ڈالے) اور تو کنکری مار کر اس کی آنکھ پھوڑ دے تو تجھ پر کوئی گناہ نہیں۔‘‘ (بخاری و مسلم) احمد اور نسائی کی روایت میں یوں ہے‘ جسے ابن حبان نے صحیح کہا ہے: ’’نہ اس کی دیت ہے اور نہ قصاص۔‘‘
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص اس غلطی کا ارتکاب کرے اور صاحب مکان کنکری مار کر اس کی آنکھ پھوڑ دے تو اس پر قصاص ہے نہ دیت۔ کیونکہ اس شخص نے دوسرے کی پردہ داری کو نقصان پہنچایا اور صاحب مکان کی خلوت و تنہائی میں دخل اندازی کی ہے۔ ائمۂ ثلاثہ کا یہی مذہب ہے‘ البتہ امام مالک رحمہ اللہ اس کی دیت دینے کے قائل ہیں مگر یہ صحیح نہیں۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الديات، باب من الطلع في بيت قوم ففقؤوا عينه فلا دية له، حديث:6902، ومسلم، الأداب، باب تحريم النظر في بيت غيره، حديث:2158، وأحمد:2 /243، والنسائي، القسامة، حديث:4864، وابن حبان (الإحسان):7 /597.
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص اس غلطی کا ارتکاب کرے اور صاحب مکان کنکری مار کر اس کی آنکھ پھوڑ دے تو اس پر قصاص ہے نہ دیت۔ کیونکہ اس شخص نے دوسرے کی پردہ داری کو نقصان پہنچایا اور صاحب مکان کی خلوت و تنہائی میں دخل اندازی کی ہے۔ ائمۂ ثلاثہ کا یہی مذہب ہے‘ البتہ امام مالک رحمہ اللہ اس کی دیت دینے کے قائل ہیں مگر یہ صحیح نہیں۔