بلوغ المرام - حدیث 1026

كِتَابُ الْجِنَايَاتِ بَابُ قِتَالِ أَهْلِ الْبَغْيِ صحيح وَعَنْ عَرْفَجَةَ بْنِ شُرَيْحٍ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَقُولُ: ((مَنْ أَتَاكُمْ وَأَمَرَكُمْ جَمِيعٌ، يُرِيدُ أَنْ يُفَرِّقَ جَمَاعَتَكُمْ، فَاقْتُلُوهُ)). أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ.

ترجمہ - حدیث 1026

کتاب: جرائم سے متعلق احکام و مسائل باب: باغی لوگوں سے قتال کرنے کا بیان حضرت عرفجہ بن شریح کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’جو شخص تمھارے پاس آئے جبکہ تم سب متفق و متحد ہو اور وہ تمھاری جماعت میں تفریق پیدا کرنا چاہتا ہو تو اسے قتل کر دو۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جب سب مسلمان ایک شخص کو اپنا خلیفہ و حاکم مقرر کر لیں‘ پھر جو مسلمانوں کے مابین تفریق و تشتت کے لیے سرگرمی دکھلائے اور ان کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کرے‘ وہ واجب القتل ہے۔ راوئ حدیث: [حضرت عرفجہ بن شُرَیْح رضی اللہ عنہ ] ’’عین‘‘ پر فتحہ‘ ’’فا‘‘ پر فتحہ اور ’’را‘‘ ساکن ہے۔ (اور شُرَیح تصغیر کے ساتھ ہے) بعض نے ان کے باپ کا نام صریح‘ طریح‘ شریک یا ذریح وغیرہ بھی ذکر کیا ہے۔ اشجع قبیلے سے ہونے کی وجہ سے اشجعی کہلائے۔ مشہور صحابی ہیں۔ کوفہ میں سکونت اختیار کی۔
تخریج : أخرجه مسلم، الإمارة، باب حكم من فرق أمر المسلمين وهو مجتمع، حديث:1852. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جب سب مسلمان ایک شخص کو اپنا خلیفہ و حاکم مقرر کر لیں‘ پھر جو مسلمانوں کے مابین تفریق و تشتت کے لیے سرگرمی دکھلائے اور ان کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کرے‘ وہ واجب القتل ہے۔ راوئ حدیث: [حضرت عرفجہ بن شُرَیْح رضی اللہ عنہ ] ’’عین‘‘ پر فتحہ‘ ’’فا‘‘ پر فتحہ اور ’’را‘‘ ساکن ہے۔ (اور شُرَیح تصغیر کے ساتھ ہے) بعض نے ان کے باپ کا نام صریح‘ طریح‘ شریک یا ذریح وغیرہ بھی ذکر کیا ہے۔ اشجع قبیلے سے ہونے کی وجہ سے اشجعی کہلائے۔ مشہور صحابی ہیں۔ کوفہ میں سکونت اختیار کی۔