كِتَابُ الْجِنَايَاتِ بَابُ قِتَالِ أَهْلِ الْبَغْيِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - عَنْ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((مَنْ خَرَجَ عَنِ الطَّاعَةِ، وَفَارَقَ الْجَمَاعَةَ، وَمَاتَ، فَمِيتَةٌ جَاهِلِيَّةٌ)). أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ.
کتاب: جرائم سے متعلق احکام و مسائل
باب: باغی لوگوں سے قتال کرنے کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے (امام کی) اطاعت سے خروج کیا اور مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہو گیا اور اسی حالت میں اس پر موت واقع ہو گئی تو اس کی یہ موت جاہلیت کی موت ہوگی۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
1. اگر کوئی آدمی مسلمانوں کی جماعت سے بعض اختلافات کی وجہ سے الگ ہوجائے‘ صرف علیحدگی اختیار کی ہو‘ باغیانہ روش اختیار نہ کی ہو تو اس حدیث کی رو سے اس سے لڑائی نہیں کی جائے گی۔ اسے اس کے حال پر چھوڑ دیا جائے گا تاوقتیکہ وہ باغیانہ طرز زندگی پر نکل کھڑا ہو۔ جب وہ ایسی روش پر چلے گا تو اس سے لڑائی کی جائے گی۔ 2. امیر کی اطاعت اس وقت تک فرض ہے جب تک وہ کسی صریح اور بالکل واضح حکم شریعت کے خلاف حکم نہ دے۔ اور اس کی بیعت توڑنے کی اس وقت تک اجازت نہیں جب تک کہ صریح کفر و الحاد کے اختیار کرنے کا حکم نہ دے۔ 3.پابند شرع امیر و خلیفہ کی نافرمانی بغاوت ہے‘ لہٰذا جو شخص ایسے امیر کی اطاعت سے نکل کر مسلمانوں سے الگ ہو جائے تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہوگی۔ ایسی موت کو گمراہی کی موت تو کہہ سکتے ہیں کفر کی موت نہیں۔ 4. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ باغی مسلمانوں سے لڑنا جائز ہے۔ مگر یہ لڑنا حکومت کا کام ہے انفرادی طور پر لڑنا تو معاشرے کے امن و امان کو تہ و بالا کرنا ہے جس کی اسلامی حکومت اجازت نہیں دے سکتی۔
تخریج :
أخرجه مسلم، الإمارة، باب وجوب ملازمة جماعة المسلمين عند ظهور الفتن...، حديث:1848.
1. اگر کوئی آدمی مسلمانوں کی جماعت سے بعض اختلافات کی وجہ سے الگ ہوجائے‘ صرف علیحدگی اختیار کی ہو‘ باغیانہ روش اختیار نہ کی ہو تو اس حدیث کی رو سے اس سے لڑائی نہیں کی جائے گی۔ اسے اس کے حال پر چھوڑ دیا جائے گا تاوقتیکہ وہ باغیانہ طرز زندگی پر نکل کھڑا ہو۔ جب وہ ایسی روش پر چلے گا تو اس سے لڑائی کی جائے گی۔ 2. امیر کی اطاعت اس وقت تک فرض ہے جب تک وہ کسی صریح اور بالکل واضح حکم شریعت کے خلاف حکم نہ دے۔ اور اس کی بیعت توڑنے کی اس وقت تک اجازت نہیں جب تک کہ صریح کفر و الحاد کے اختیار کرنے کا حکم نہ دے۔ 3.پابند شرع امیر و خلیفہ کی نافرمانی بغاوت ہے‘ لہٰذا جو شخص ایسے امیر کی اطاعت سے نکل کر مسلمانوں سے الگ ہو جائے تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہوگی۔ ایسی موت کو گمراہی کی موت تو کہہ سکتے ہیں کفر کی موت نہیں۔ 4. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ باغی مسلمانوں سے لڑنا جائز ہے۔ مگر یہ لڑنا حکومت کا کام ہے انفرادی طور پر لڑنا تو معاشرے کے امن و امان کو تہ و بالا کرنا ہے جس کی اسلامی حکومت اجازت نہیں دے سکتی۔