بلوغ المرام - حدیث 1022

كِتَابُ الْجِنَايَاتِ بَابُ قِتَالِ أَهْلِ الْبَغْيِ صحيح عَنْ اِبْنِ عُمَرَ رِضَيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ، فَلَيْسَ مِنَّا)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 1022

کتاب: جرائم سے متعلق احکام و مسائل باب: باغی لوگوں سے قتال کرنے کا بیان حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے ہمارے خلاف ہتھیار اٹھایا وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘ (بخاری و مسلم)
تشریح : 1. اسلام مسلمانوں کو باہمی اخوت‘ محبت اور بھائی چارے سے رہنے کا درس دیتا ہے، ایک دوسرے سے خیر خواہی اور ہمدردی کی تعلیم دیتا ہے اور ایک دوسرے سے تعاون و تناصر کا سبق پڑھاتا ہے۔ 2.اس حدیث کی رو سے مسلمان کا مسلمان کے خلاف اسلحہ استعمال کرنا اسلام کی تعلیم کے سراسر خلاف ہے‘ اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو آدمی ہم پر ہتھیار اٹھائے اس کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔‘‘ 3.مسلمان کا کام تو امداد باہمی ہے نہ کہ لڑائی کرنا۔ یہ معاملہ مسلمانوں کی باغی جماعت سے ہے۔ 4. جو لوگ معاشرے کا امن و امان غارت کرنے کی سعی کریں‘ قرآن کی رو سے ان کے ساتھ لڑائی کرنی چاہیے تاوقتیکہ وہ اپنی باغیانہ روش سے باز آجائیں۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے: ﴿ فَقَاتِلُوا الَّتِیْ تَبْغِیْ حَتّٰی تفِيٓئَ اِلٰٓی اَمْرِ اللّٰہِ ﴾’’باغی گروہ سے اس وقت تک لڑوجب تک کہ وہ اپنی باغیانہ روش سے امر الٰہی کی طرف پلٹ نہ آئے۔‘‘ احادیث بھی بکثرت اس کی تائید میں ہیں۔
تخریج : أخرجه البخاري، الديات، باب قول الله تعالى: " ومن أحياها"، حديث:6874، ومسلم، الإيمان، باب قول النبي صلى الله عليه وسلم من حمل علينا السلاح فليس منا، حديث:98. 1. اسلام مسلمانوں کو باہمی اخوت‘ محبت اور بھائی چارے سے رہنے کا درس دیتا ہے، ایک دوسرے سے خیر خواہی اور ہمدردی کی تعلیم دیتا ہے اور ایک دوسرے سے تعاون و تناصر کا سبق پڑھاتا ہے۔ 2.اس حدیث کی رو سے مسلمان کا مسلمان کے خلاف اسلحہ استعمال کرنا اسلام کی تعلیم کے سراسر خلاف ہے‘ اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو آدمی ہم پر ہتھیار اٹھائے اس کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔‘‘ 3.مسلمان کا کام تو امداد باہمی ہے نہ کہ لڑائی کرنا۔ یہ معاملہ مسلمانوں کی باغی جماعت سے ہے۔ 4. جو لوگ معاشرے کا امن و امان غارت کرنے کی سعی کریں‘ قرآن کی رو سے ان کے ساتھ لڑائی کرنی چاہیے تاوقتیکہ وہ اپنی باغیانہ روش سے باز آجائیں۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے: ﴿ فَقَاتِلُوا الَّتِیْ تَبْغِیْ حَتّٰی تفِيٓئَ اِلٰٓی اَمْرِ اللّٰہِ ﴾’’باغی گروہ سے اس وقت تک لڑوجب تک کہ وہ اپنی باغیانہ روش سے امر الٰہی کی طرف پلٹ نہ آئے۔‘‘ احادیث بھی بکثرت اس کی تائید میں ہیں۔