بلوغ المرام - حدیث 1013

كِتَابُ الْجِنَايَاتِ بَابُ الدِّيَاتِ صحيح وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنْ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((هَذِهِ وَهَذِهِ سَوَاءٌ)). يَعْنِي: الْخُنْصَرَ وَالْإِبْهَامَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ. وَلِأَبِي دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيَّ: ((دِيَةُ الْأَصَابِعِ سَوَاءٌ، وَالْأَسْنَانُ سَوَاءٌ: الثَّنِيَّةُ وَالضِّرْسُ سَوَاءٌ)). وَلِابْنِ حِبَّانَ: ((دِيَةُ أَصَابِعِ الْيَدَيْنِ وَالرِّجْلَيْنِ سَوَاءٌ، عَشَرَةٌ مِنَ الْإِبِلِ لِكُلِّ إصْبَعٍ)).

ترجمہ - حدیث 1013

کتاب: جرائم سے متعلق احکام و مسائل باب: دیتوں سے متعلق احکام و مسائل حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ اور یہ‘ یعنی چھنگلی اور انگوٹھا برابر ہیں۔‘‘ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔) ابوداود اور ترمذی کی روایت میں ہے: ’’سب انگلیوں کی دیت برابر ہے‘ سارے دانت برابرہیں اور ثنیہ (سامنے والا دانت) اور ڈاڑھ برابر ہیں۔‘‘ اور ابن حبان کی روایت میں ہے: ’’ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کی دیت برابر ہے‘ یعنی ہر انگلی کے بدلے میں دس اونٹ۔‘‘
تشریح : یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ دیت نفع کی مقدار کے حساب سے نہیں ہوتی۔ انگوٹھا چھنگلی سے زیادہ سود مند اور نفع بخش ہوتا ہے بلکہ وہ تو تمام انگلیوں سے زیادہ نفع بخش ہوتا ہے اور اسی طرح ڈاڑھیں دوسرے دانتوں کے مقابلے میں زیادہ سودمند اور نفع بخش ہوتی ہیں اس کے باوجود دیت میں یہ سب برابر ہیں اور ہر ایک کی دیت دس اونٹ ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الديات، باب دية الأصابع، حديث:6895، وأبوداود، الديات، حديث:4559، والترمذي، الديات، حديث:1392، وابن حبان (الإحسان):7 /602، حديث:5980. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ دیت نفع کی مقدار کے حساب سے نہیں ہوتی۔ انگوٹھا چھنگلی سے زیادہ سود مند اور نفع بخش ہوتا ہے بلکہ وہ تو تمام انگلیوں سے زیادہ نفع بخش ہوتا ہے اور اسی طرح ڈاڑھیں دوسرے دانتوں کے مقابلے میں زیادہ سودمند اور نفع بخش ہوتی ہیں اس کے باوجود دیت میں یہ سب برابر ہیں اور ہر ایک کی دیت دس اونٹ ہے۔