كِتَابُ الْجِنَايَاتِ بَابُ الدِّيَاتِ حسن وَعَنِ ابْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنْ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((إِنَّ أَعْتَى النَّاسِ عَلَى اللَّهِ ثَلَاثَةٌ: مَنْ قَتَلَ فِي حَرَمَ اللَّهِ، أَوْ قَتَلَ غَيْرَ قَاتِلِهِ، أَوْ قَتَلَ لِذَحْلِ الْجَاهِلِيَّةِ)). أَخْرَجَهُ ابْنُ حِبَّانَ فِي حَدِيثٍ صَحَّحَهُ.
کتاب: جرائم سے متعلق احکام و مسائل
باب: دیتوں سے متعلق احکام و مسائل
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں‘ آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کی سب سے زیادہ سرکشی کرنے والے لوگ تین قسم کے ہیں:(ایک وہ) جو اللہ کے حرم میں قتل کرے‘ (دوسراوہ ) جو اپنے غیر قاتل کو قتل کرے‘ اور (تیسرا وہ) جو جاہلیت کی عداوت کی بنا پر قتل کرے۔‘‘ (ابن حبان نے اسے ایک (طویل) حدیث کے ضمن میں بیان کیا ہے جسے انھوں نے صحیح قرار دیا ہے۔)
تشریح :
1. اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی سرکشی کرنے والے تین قسم کے آدمیوں کا ذکر ہے۔ ان میں ایک وہ بدنصیب ہے جو بلدامین‘ یعنی مکہ مکرمہ میں قتل ناحق کرتا ہے۔ قتل کرنا ویسے ہی بہت بڑا جرم ہے مگر حرمین شریفین میں قتل کرنا سنگین ترین جرم ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ مقام اور جگہ کے لحاظ سے جرم کی سنگینی میں فرق واقع ہو جاتا ہے۔ غالباً اسی وجہ سے امام شافعی رحمہ اللہ کا قول ہے: جو شخص حرم میں قتل خطا کا مرتکب ہو اس پر دیت سخت رکھی جائے۔ 2. دوسرا وہ شخص ہے جو اصل قاتل کے سوا بدلے میں کسی اور کو قتل کرتا ہے۔ قاتل سے بدلہ لینا حکومت کی ذمہ داری ہے مگر جو شخص جوش انتقام میں قاتل کے کسی رشتے دار کو قتل کرتا ہے‘ وہ دہرے جرم کا مرتکب ٹھہرتا ہے۔ 3. اور تیسرا وہ شخص ہے جو زمانۂ جاہلیت کا بدلہ کسی مسلمان سے لیتا ہے‘ وہ بھی اللہ تعالیٰ کے نزدیک انتہائی سرکش ہے۔
تخریج :
أخرجه ابن حبان (الموارد)، حديث:1699، وللحديث شواهد عند البخاري، الديات، حديث:6882، (من حديث ابن عباس) وغيره.
1. اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی سرکشی کرنے والے تین قسم کے آدمیوں کا ذکر ہے۔ ان میں ایک وہ بدنصیب ہے جو بلدامین‘ یعنی مکہ مکرمہ میں قتل ناحق کرتا ہے۔ قتل کرنا ویسے ہی بہت بڑا جرم ہے مگر حرمین شریفین میں قتل کرنا سنگین ترین جرم ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ مقام اور جگہ کے لحاظ سے جرم کی سنگینی میں فرق واقع ہو جاتا ہے۔ غالباً اسی وجہ سے امام شافعی رحمہ اللہ کا قول ہے: جو شخص حرم میں قتل خطا کا مرتکب ہو اس پر دیت سخت رکھی جائے۔ 2. دوسرا وہ شخص ہے جو اصل قاتل کے سوا بدلے میں کسی اور کو قتل کرتا ہے۔ قاتل سے بدلہ لینا حکومت کی ذمہ داری ہے مگر جو شخص جوش انتقام میں قاتل کے کسی رشتے دار کو قتل کرتا ہے‘ وہ دہرے جرم کا مرتکب ٹھہرتا ہے۔ 3. اور تیسرا وہ شخص ہے جو زمانۂ جاہلیت کا بدلہ کسی مسلمان سے لیتا ہے‘ وہ بھی اللہ تعالیٰ کے نزدیک انتہائی سرکش ہے۔