كِتَابُ الْجِنَايَاتِ بَابُ الدِّيَاتِ ضعيف عَنْ أَبِي بَكْرٍ بْنِ مُحَمَّدٍ بْنِ عَمْرِوِ بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ - رضي الله عنه - أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ ... فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَفِيهِ: ((أَنَّ مَنِ اعْتَبَطَ مُؤْمِنًا قَتْلًا عَنْ بَيِّنَةٍ، فَإِنَّهُ قَوَدٌ، إِلَّا أَنْ يَرْضَى أَوْلِيَاءُ الْمَقْتُولِ، وَإِنَّ فِي النَّفْسِ الدِّيَةَ مِائَةً مِنْ الْإِبِلِ، وَفِي الْأَنْفِ إِذَا أُوعِبَ جَدْعُهُ الدِّيَةُ، وَفِي اللِّسَانِ الدِّيَةُ، وَفِي الشَّفَتَيْنِ الدِّيَةُ، وَفِي الذَّكَرِ الدِّيَةُ، وَفِي الْبَيْضَتَيْنِ الدِّيَةُ، وَفِي الصُّلْبِ الدِّيَةُ، وَفِي الْعَيْنَيْنِ الدِّيَةُ، وَفِي الرِّجْلِ الْوَاحِدَةِ نِصْفُ الدِّيَةِ، وَفِي الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ، وَفِي الْجَائِفَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ، وَفِي الْمُنَقِّلَةِ خَمْسَ عَشْرَةَ مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي كُلِّ إِصْبَعٍ مِنْ أَصَابِعِ الْيَدِ وَالرِّجْلِ عَشْرٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي السِّنِّ خَمْسٌ مِنَ الْإِبِلِ (1) وَفِي الْمُوضِحَةِ خَمْسٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ يُقْتَلُ بِالْمَرْأَةِ، وَعَلَى أَهْلِ الذَّهَبِ أَلْفُ دِينَارٍ)). أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ فِي ((الْمَرَاسِيلِ)) وَالنَّسَائِيُّ، وَابْنُ خُزَيْمَةَ، وَابْنُ الْجَارُودِ، وَابْنُ حِبَّانَ، وَأَحْمَدُ، وَاخْتَلَفُوا فِي صِحَّتِهِ.
کتاب: جرائم سے متعلق احکام و مسائل
باب: دیتوں سے متعلق احکام و مسائل
ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم اپنے باپ (محمد) سے اور وہ ان (ابوبکر) کے داد (عمرو بن حزم) سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل یمن کو لکھا۔ پھر لمبی حدیث بیان کی۔ اس میں یہ بھی ہے: ’’جو شخص کسی بے گناہ مسلمان کو قتل کر ڈالے اور اس قتل کا ثبوت بھی ہو تو اس پر قصاص لازم ہے‘ الّا یہ کہ مقتول کے ورثاء (دیت پر) راضی ہو جائیں۔ اور ایک جان کے قتل کی دیت سو اونٹ ہے۔ اور ناک میں بھی پوری دیت ہے جبکہ اسے جڑ سے کاٹ دیا جائے۔ اور دونوں آنکھوں‘ زبان اور دونوں ہونٹوں کے عوض بھی پوری دیت ہے۔ (اسی طرح) عضو مخصوص میں پوری دیت ہے۔ اور دو خصیوں میں پوری دیت ہے۔ اور پشت میں بھی پوری دیت ہے۔ اور ایک پاؤں میں آدھی دیت ہے۔ اور دماغ اور پیٹ کے گہرے زخم میں تہائی دیت ہے۔ اور وہ زخم جس سے ہڈی ٹوٹ جائے اور اپنی جگہ سے ہٹ جائے اس میں پندرہ اونٹ دیت ہے۔ اور ہاتھ اور پاؤں کی ہر ایک انگلی میں دس دس اونٹ دیت ہے۔ اور ایک دانت کی دیت پانچ اونٹ ہے۔ اور ایسے زخم میں جس سے ہڈی نظر آنے لگے‘ پانچ اونٹ دیت ہے۔ اور مرد کو عورت کے بدلے میں قتل کیا جائے گا۔ اور جن کے پاس (اونٹ نہ ہوں اور) سونا ہو تو ان سے ایک ہزار دینار وصول کیے جائیں گے۔‘‘ (ابوداود نے اسے مراسیل میں ذکر کیا ہے اور نسائی‘ ابن خزیمہ‘ ابن جارود‘ ابن حبان اور احمد نے بھی اسے روایت کیا ہے اور اس کے صحیح ہونے میں انھوں نے اختلاف کیا ہے۔)
تشریح :
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ اس میں مذکور دیات دیگر صحیح احادیث سے ثابت ہیں‘ نیز بعض محققین نے دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر اسے حسن قرار دیا ہے۔ بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۱۱ /۶۰۴- ۶۰۶) راوئ حدیث: [حضرت ابوبکربن محمد رحمہ اللہ ] بن عمرو بن حزم انصاری نجاری مدنی قاضی۔ ان کا نام اور کنیت ایک ہی ہے۔ اور ایک قول یہ ہے کہ ان کی کنیت ابومحمد ہے‘ ثقہ ہیں‘ عبادت گزار ہیں‘ کتب ستہ کے راوی ہیں اور پانچویں طبقے میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کی اہلیہ نے کہا تھا کہ عرصۂ چالیس سال سے رات کو بستر پر نہیں لیٹے۔ ابن معین نے انھیں ثقہ قرار دیا ہے۔ ابن سعد کے قول کے مطابق ۱۲۰ ہجری میں وفات پائی۔
تخریج :
أخرجه أبوداود في المراسيل، حديث:225، والنسائي، القسامة، حديث"4857، وابن حبان(الإحسان):8 /180، 181، حديث:6525، وأحمد:2 /217، وابن خزيمة: لم أجده.
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ اس میں مذکور دیات دیگر صحیح احادیث سے ثابت ہیں‘ نیز بعض محققین نے دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر اسے حسن قرار دیا ہے۔ بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۱۱ /۶۰۴- ۶۰۶) راوئ حدیث: [حضرت ابوبکربن محمد رحمہ اللہ ] بن عمرو بن حزم انصاری نجاری مدنی قاضی۔ ان کا نام اور کنیت ایک ہی ہے۔ اور ایک قول یہ ہے کہ ان کی کنیت ابومحمد ہے‘ ثقہ ہیں‘ عبادت گزار ہیں‘ کتب ستہ کے راوی ہیں اور پانچویں طبقے میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کی اہلیہ نے کہا تھا کہ عرصۂ چالیس سال سے رات کو بستر پر نہیں لیٹے۔ ابن معین نے انھیں ثقہ قرار دیا ہے۔ ابن سعد کے قول کے مطابق ۱۲۰ ہجری میں وفات پائی۔