كِتَابُ الْجِنَايَاتِ بَابُ الْجِنَايَاتِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: اقْتَتَلَتِ امْرَأَتَانِ مِنْ هُذَيْلٍ، فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ، فَقَتَلَتْهَا وَمَا فِي بَطْنِهَا، فَاخْتَصَمُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - أَنَّ دِيَةَ جَنِينِهَا: غُرَّةٌ; عَبْدٌ أَوْ وَلِيدَةٌ، وَقَضَى بِدِيَةِ الْمَرْأَةِ عَلَى عَاقِلَتِهَا. وَوَرَّثَهَا وَلَدَهَا وَمَنْ مَعَهُمْ. فَقَالَ حَمَلُ بْنُ النَّابِغَةِ الْهُذَلِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ يَغْرَمُ مَنْ لَا شَرِبَ، وَلَا أَكَلَ، وَلَا نَطَقَ، وَلَا اسْتَهَلَّ، فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِنَّمَا هَذَا مِنْ إِخْوَانِ الْكُهَّانِ)) ; مِنْ أَجْلِ سَجْعِهِ الَّذِي سَجَعَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَأَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ، وَالنَّسَائِيُّ: مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ; أَنَّ عُمَرَ - رضي الله عنه - سَأَلَ مَنْ شَهِدَ قَضَاءَ رَسُولِ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - فِي الْجَنِينِ؟ قَالَ: فَقَامَ حَمَلُ بْنُ النَّابِغَةِ، فَقَالَ: كُنْتُ بَيْنَ امْرَأَتَيْنِ، فَضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى ... فَذَكَرَهُ مُخْتَصَرًا. وَصَحَّحَهُ ابْنُ حِبَّانَ، وَالْحَاكِمُ.
کتاب: جرائم سے متعلق احکام و مسائل
باب: جرائم سے متعلق احکام و مسائل
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہُذَیل قبیلے کی دو عورتیں آپس میں لڑ پڑیں تو ایک نے دوسری کو پتھر دے مارا اور اس عورت کو اور جو اس کے پیٹ میں (حمل) تھا ‘ اسے قتل کر ڈالا۔ تو وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جھگڑالائے‘ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایاکہ جنین کی دیت غرّہ‘ یعنی ایک غلام یا لونڈی ہے۔ اور (قاتلہ) عورت کی (طرف سے) دیت اس کے ورثاء کے ذمے قرار دی۔ اور اس (دیت) کا وارث مقتولہ کی اولاد اور ان کے ساتھ دیگر وارث بننے والوں کو ٹھہرایا۔ حمل بن نابغہ ہذلی نے کہا: اے اللہ کے رسول ! ہم ایسے بچے کا تاوان کیسے دیں جس نے نہ پیا‘ نہ کھایا‘ نہ وہ بولا اور نہ چیخا؟ ایسا تو رائیگاں جائے گا۔ آپ نے فرمایا: ’’یہ اس قافیہ دار کلام کی وجہ سے‘ جو اس نے کہا ہے‘ یہ کاہنوں کے بھائیوں میں سے لگتا ہے۔‘‘ (بخاری و مسلم) اسے ابوداود اور نسائی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے بیان کیا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: جنین کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کے موقع پر کون حاضر تھا؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ حمل بن نابغہ کھڑا ہوا اور اس نے بیان کیا کہ میں دو عورتوں کے درمیان تھا کہ ایک نے دوسری کو مارا۔ (انھوں نے اسے اختصار سے بیان کیا ہے اور ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔)
تشریح :
وضاحت : [حضرت حمل بن نابغہ رضی اللہ عنہ ] (’’حا‘‘ اور ’’میم‘‘ دونوں پر فتحہ ہے) حمل بن مالک بن نابغہ ہذلی صحابی ہیں۔ أبونَضْلہ ان کی کنیت تھی اور بصرہ کے رہائشی تھے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الطب، باب الكهانة، حديث:5758، ومسلم، القسامة، باب دية الجنين، حديث:1681، وحديث ابن عباس: أخرجه أبوداود، الديات، حديث:4572، والنسائي، القسامة، حديث:4822، 4832، وابن حبان (الإحسان): 7 /605، حديث:5989، والحاكم.
وضاحت : [حضرت حمل بن نابغہ رضی اللہ عنہ ] (’’حا‘‘ اور ’’میم‘‘ دونوں پر فتحہ ہے) حمل بن مالک بن نابغہ ہذلی صحابی ہیں۔ أبونَضْلہ ان کی کنیت تھی اور بصرہ کے رہائشی تھے۔