‌صحيح البخاري - حدیث 999

کِتَابُ الوِترِ بَابُ الوِتْرِ عَلَى الدَّابَّةِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُ قَالَ كُنْتُ أَسِيرُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بِطَرِيقِ مَكَّةَ فَقَالَ سَعِيدٌ فَلَمَّا خَشِيتُ الصُّبْحَ نَزَلْتُ فَأَوْتَرْتُ ثُمَّ لَحِقْتُهُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَيْنَ كُنْتَ فَقُلْتُ خَشِيتُ الصُّبْحَ فَنَزَلْتُ فَأَوْتَرْتُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَلَيْسَ لَكَ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِسْوَةٌ حَسَنَةٌ فَقُلْتُ بَلَى وَاللَّهِ قَالَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ عَلَى الْبَعِيرِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 999

کتاب: نماز وتر کے مسائل کا بیان باب: وتر سواری پر پڑھنا ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا، انہوں نے ابوبکر بن عمر بن عبد الرحمن بن عبد اللہ بن عمر بن خطاب سے بیان کیا اور ان کو سعید بن یسار نے بتلایا کہ میں عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مکہ کے راستے میں تھا۔ سعید نے کہا کہ جب راستے میں مجھے طلوع فجر کا خطرہ ہوا تو سواری سے اتر کر میں نے وتر پڑھ لیا اور پھر عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے جا ملا۔ آپ نے پوچھا کہ کہاں رک گئے تھے؟ میں نے کہا کہ اب صبح کا وقت ہونے ہی والاتھا اس لیے میں سواری سے اتر کر وتر پڑھنے لگا۔ اس پر حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کیا تمہارے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل اچھا نمونہ نہیں ہے۔ میں نے عرض کیا کیوں نہیں بے شک ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو اونٹ ہی پر وتر پڑھ لیا کرتے تھے۔
تشریح : معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ ہی بہر حال قابل اقتداءاور باعث صدبرکات ہے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ ہی بہر حال قابل اقتداءاور باعث صدبرکات ہے