کِتَابُ العِيدَيْنِ بَابُ مَنْ خَالَفَ الطَّرِيقَ إِذَا رَجَعَ يَوْمَ العِيدِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلَامٍ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ عَنْ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ يَوْمُ عِيدٍ خَالَفَ الطَّرِيقَ تَابَعَهُ يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ فُلَيْحٍ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ عَنْ فُلَيْحٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَحَدِيثُ جَابِرٍ أَصَحُّ
کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
باب: عیدگاہ میں آمدورفت کے راستے مختلف ہوں
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ابو تمیلہ یحییٰ بن واضح نے خبر دی، انہیں فلیح بن سلیمان نے، انہیں سعید بن حارث نے، انہیں جابر رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن ایک راستہ سے جاتے پھر دوسرا راستہ بدل کر آتے۔ اس روایت کی متابعت یونس بن محمد نے فلیح سے کی، ان سے سعید نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا لیکن جابر کی روایت زیادہ صحیح ہے۔
تشریح :
یعنی جو شخص سعید کا شیخ جابر رضی اللہ عنہ کو قرار دیتا ہے اس کی روایت اس سے زیادہ صحیح ہے جو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو سعید کا شیخ کہتا ہے۔یونس کی اس روایت کو اسماعیل نے وصل کیا ہے۔
راستہ بدل کر آنا جانا بھی شرعی مصالح سے خالی نہیں ہے جس کا مقصد علماءنے یہ سمجھا کہ ہر دو راستوں پر عبادت الٰہی کے لیے نمازی کے قدم پڑیں گے اور دونوں راستوں کی زمینیں عند اللہ اس کے لیے گواہ ہوں گی ( واللہ اعلم )
یعنی جو شخص سعید کا شیخ جابر رضی اللہ عنہ کو قرار دیتا ہے اس کی روایت اس سے زیادہ صحیح ہے جو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو سعید کا شیخ کہتا ہے۔یونس کی اس روایت کو اسماعیل نے وصل کیا ہے۔
راستہ بدل کر آنا جانا بھی شرعی مصالح سے خالی نہیں ہے جس کا مقصد علماءنے یہ سمجھا کہ ہر دو راستوں پر عبادت الٰہی کے لیے نمازی کے قدم پڑیں گے اور دونوں راستوں کی زمینیں عند اللہ اس کے لیے گواہ ہوں گی ( واللہ اعلم )