‌صحيح البخاري - حدیث 983

کِتَابُ العِيدَيْنِ بَابُ كَلاَمِ الإِمَامِ وَالنَّاسِ فِي خُطْبَةِ العِيدِ، وَإِذَا سُئِلَ الإِمَامُ عَنْ شَيْءٍ وَهُوَ يَخْطُبُ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ قَالَ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ بَعْدَ الصَّلَاةِ فَقَالَ مَنْ صَلَّى صَلَاتَنَا وَنَسَكَ نُسْكَنَا فَقَدْ أَصَابَ النُّسُكَ وَمَنْ نَسَكَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَتِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ فَقَامَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ نَسَكْتُ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ إِلَى الصَّلَاةِ وَعَرَفْتُ أَنَّ الْيَوْمَ يَوْمُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ فَتَعَجَّلْتُ وَأَكَلْتُ وَأَطْعَمْتُ أَهْلِي وَجِيرَانِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ قَالَ فَإِنَّ عِنْدِي عَنَاقَ جَذَعَةٍ هِيَ خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ فَهَلْ تَجْزِي عَنِّي قَالَ نَعَمْ وَلَنْ تَجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 983

کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں باب: عید کے خطبہ میں امام کا باتیں کرنا ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوالاحوص سلام بن سلیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے منصور بن معتمر نے بیان کیا کہ ان سے عامر شعبی نے، ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بقر عید کے دن نماز کے بعد خطبہ سنایا اور فرمایا کہ جس نے ہماری طرح کی نماز پڑھی اور ہماری طرح کی قربانی کی، اس کی قربانی درست ہوئی۔ لیکن جس نے نماز سے پہلے قربانی کی تو وہ ذبیحہ صرف گوشت کھانے کے لیے ہوگا۔ اس پر ابوبردہ بن نیار نے عرض کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قسم اللہ کی میں نے تو نماز کے لیے آنے سے پہلے قربانی کر لی میں نے یہ سمجھا کہ آج کا دن کھانے پینے کا دن ہے۔ اسی لیے میں نے جلدی کی اور خود بھی کھایا اور گھر والوں کو اور پڑوسیوں کو بھی کھلایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بہر حال یہ گوشت ( کھانے کا ) ہوا ( قربانی نہیں ) انہوں نے عرض کیا کہ میرے پاس ایک بکری کا سال بھر کا بچہ ہے وہ دو بکریوں کے گوشت سے زیادہ بہتر ہے۔ کیا میری ( طرف سے اس کی ) قربانی درست ہوگی؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں مگر تمہارے بعد کسی کی طرف سے ایسے بچے کی قربانی کافی نہ ہوگی۔
تشریح : اس سے یہ ثابت فرمایا کہ امام اور لوگ عید کے خطبہ میں مسائل کی بات کر سکتے ہیں اور آگے کے فقروں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ خطبہ کی حالت میں اگر امام سے کوئی شخص مسئلہ پوچھے تو جواب دے۔ اس سے یہ ثابت فرمایا کہ امام اور لوگ عید کے خطبہ میں مسائل کی بات کر سکتے ہیں اور آگے کے فقروں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ خطبہ کی حالت میں اگر امام سے کوئی شخص مسئلہ پوچھے تو جواب دے۔