‌صحيح البخاري - حدیث 973

کِتَابُ العِيدَيْنِ بَابُ حَمْلِ العَنَزَةِ أَوِ الحَرْبَةِ بَيْنَ يَدَيِ الإِمَامِ يَوْمَ العِيدِ صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْدُو إِلَى الْمُصَلَّى وَالْعَنَزَةُ بَيْنَ يَدَيْهِ تُحْمَلُ وَتُنْصَبُ بِالْمُصَلَّى بَيْنَ يَدَيْهِ فَيُصَلِّي إِلَيْهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 973

کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں باب: امام کے آگے عید کے دن نیزہ لے کر چلنا ہم سے ابراہیم بن منذر حزامی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابو عمرواوزاعی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ جاتے تو برچھا ( ڈنڈا جس کے نیچے لوہے کا پھل لگا ہوا ہو ) آپ کے آگے آگے لے جایا جاتا تھا پھر یہ عید گاہ میں آپ کے سامنے گاڑ دیا جاتا اور آپ اس کی آڑ میں نماز پڑھتے۔
تشریح : تشریح اوپر گزر چکی ہے اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کی نماز جنگل ( میدان ) میں پڑھا کرتے تھے پس مسنون یہی ہے جو لوگ بلا عذر بار ش وغیرہ مساجد میں عیدین کی نماز ادا کرتے ہیں وہ سنت کے ثواب سے محروم رہتے ہیں۔ تشریح اوپر گزر چکی ہے اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کی نماز جنگل ( میدان ) میں پڑھا کرتے تھے پس مسنون یہی ہے جو لوگ بلا عذر بار ش وغیرہ مساجد میں عیدین کی نماز ادا کرتے ہیں وہ سنت کے ثواب سے محروم رہتے ہیں۔