‌صحيح البخاري - حدیث 972

کِتَابُ العِيدَيْنِ بَابُ الصَّلاَةِ إِلَى الحَرْبَةِ يَوْمَ العِيدِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ تُرْكَزُ الْحَرْبَةُ قُدَّامَهُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَالنَّحْرِ ثُمَّ يُصَلِّي

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 972

کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں باب: برچھی کا سترہ بنانا ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدا لوہاب ثقفی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبید اللہ عمری نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عید الفطر اور عید الاضحی کی نماز کے لیے برچھی آگے آگے اٹھائی جاتی اور وہ عید گاہ میں آپ کے سامنے گاڑدی جاتی آپ اسی کی آڑ میں نماز پڑھتے۔
تشریح : کیونکہ عید میدان میں پڑھی جاتی تھی اور میدان میں نماز پڑھنے کے لیے سترہ ضروری ہے، اس لیے چھوٹا سا نیزہ لے لیتے تھے جو سترہ کے لیے کافی ہو سکے اور اسے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گاڑ دیتے تھے نیزہ اس لیے لیتے تھے کہ اسے گاڑ نے میں آسانی ہوتی تھی۔ امام بخاری رحمہ اللہ اس سے پہلے لکھ آئے ہیں کہ عید گاہ میں ہتھیار نہ لے جانا چاہیے۔ یہاں یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ضرورت ہو تو لے جانے میں کوئی مضائقہ نہیں کہ خود آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سترہ کے لیے نیزہ لے جایا جاتا تھا ( تفہیم البخاری ) کیونکہ عید میدان میں پڑھی جاتی تھی اور میدان میں نماز پڑھنے کے لیے سترہ ضروری ہے، اس لیے چھوٹا سا نیزہ لے لیتے تھے جو سترہ کے لیے کافی ہو سکے اور اسے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گاڑ دیتے تھے نیزہ اس لیے لیتے تھے کہ اسے گاڑ نے میں آسانی ہوتی تھی۔ امام بخاری رحمہ اللہ اس سے پہلے لکھ آئے ہیں کہ عید گاہ میں ہتھیار نہ لے جانا چاہیے۔ یہاں یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ضرورت ہو تو لے جانے میں کوئی مضائقہ نہیں کہ خود آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سترہ کے لیے نیزہ لے جایا جاتا تھا ( تفہیم البخاری )