‌صحيح البخاري - حدیث 970

کِتَابُ العِيدَيْنِ بَابُ التَّكْبِيرِ أَيَّامَ مِنًى، وَإِذَا غَدَا إِلَى عَرَفَةَ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الثَّقَفِيُّ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ وَنَحْنُ غَادِيَانِ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَاتٍ عَنْ التَّلْبِيَةِ كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ يُلَبِّي الْمُلَبِّي لَا يُنْكَرُ عَلَيْهِ وَيُكَبِّرُ الْمُكَبِّرُ فَلَا يُنْكَرُ عَلَيْهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 970

کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں باب: ایام تشریق میں عمل کی فضیلت کا بیان ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے امام مالک بن انس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے محمد بن ابی بکر ثقفی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے تلبیہ کے متعلق دریافت کیا کہ آپ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں اسے کس طرح کہتے تھے۔ اس وقت ہم منیٰ سے عرفات کی طرف جا رہے تھے، انہوں نے فرمایا کہ تلبیہ کہنے والے تلبیہ کہتے اور تکبیر کہنے والے تکبیر۔ اس پر کوئی اعتراض نہ کرتا۔
تشریح : لفظ منیٰ کی تحقیق حضرت علامہ قسطلانی شارح بخاری رحمہ اللہ کے لفظوں میں یہ ہے منا بکسر المیم یذکر ویونث فان قصد الموضع فمذکر ویکتب بالالف وینصرف وان قصد البقعۃ فمؤنث ولا ینصرف ویکتب بالیاءوالمختارتذکیرہ یعنی لفظ منا میم کے زیر کے ساتھ اگر اس سے منا موضع مراد لیا جائے تو یہ مذکر ہے اور منصرف ہے اور یہ الف کے ساتھ ( منا ) لکھا جائے گا اور اگر اس سے مراد بقعہ ( مقام خاص ) لیا جائے تو پھر یہ مؤنث ہے اور لفظ یاءکے ساتھ منی لکھا جائے گا مگر مختار یہی ہے کہ یہ مذکر ہے اور منا کے ساتھ اس کی کتابت بہتر ہے۔ پھر فرماتے ہیں وسمی منی لما یمنی فیہ ای یراق من الدماءیعنی یہ مقام لفظ منی سے اس لیے موسوم ہوا کہ یہاں خون بہانے کا قصد ہوتا ہے۔ لفظ منیٰ کی تحقیق حضرت علامہ قسطلانی شارح بخاری رحمہ اللہ کے لفظوں میں یہ ہے منا بکسر المیم یذکر ویونث فان قصد الموضع فمذکر ویکتب بالالف وینصرف وان قصد البقعۃ فمؤنث ولا ینصرف ویکتب بالیاءوالمختارتذکیرہ یعنی لفظ منا میم کے زیر کے ساتھ اگر اس سے منا موضع مراد لیا جائے تو یہ مذکر ہے اور منصرف ہے اور یہ الف کے ساتھ ( منا ) لکھا جائے گا اور اگر اس سے مراد بقعہ ( مقام خاص ) لیا جائے تو پھر یہ مؤنث ہے اور لفظ یاءکے ساتھ منی لکھا جائے گا مگر مختار یہی ہے کہ یہ مذکر ہے اور منا کے ساتھ اس کی کتابت بہتر ہے۔ پھر فرماتے ہیں وسمی منی لما یمنی فیہ ای یراق من الدماءیعنی یہ مقام لفظ منی سے اس لیے موسوم ہوا کہ یہاں خون بہانے کا قصد ہوتا ہے۔