‌صحيح البخاري - حدیث 966

کِتَابُ العِيدَيْنِ بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ حَمْلِ السِّلاَحِ فِي العِيدِ وَالحَرَمِ صحيح حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى أَبُو السُّكَيْنِ قَالَ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ حِينَ أَصَابَهُ سِنَانُ الرُّمْحِ فِي أَخْمَصِ قَدَمِهِ فَلَزِقَتْ قَدَمُهُ بِالرِّكَابِ فَنَزَلْتُ فَنَزَعْتُهَا وَذَلِكَ بِمِنًى فَبَلَغَ الْحَجَّاجَ فَجَعَلَ يَعُودُهُ فَقَالَ الْحَجَّاجُ لَوْ نَعْلَمُ مَنْ أَصَابَكَ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ أَنْتَ أَصَبْتَنِي قَالَ وَكَيْفَ قَالَ حَمَلْتَ السِّلَاحَ فِي يَوْمٍ لَمْ يَكُنْ يُحْمَلُ فِيهِ وَأَدْخَلْتَ السِّلَاحَ الْحَرَمَ وَلَمْ يَكُنْ السِّلَاحُ يُدْخَلُ الْحَرَمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 966

کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں باب: عید کے دن اور حرم کے اندر ہتھیار باندھنا ہم سے زکریا بن یحییٰ ابوالسکین نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبد الرحمن محاربی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن سوقہ نے سعید بن جبیر سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں ( حج کے دن ) ا بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا جب نیزے کی انی آپ کے تلوے میں چبھ گئی جس کی وجہ سے آپ کاپاؤں رکاب سے چپک گیا۔ تب میں نے اتر کر اسے نکالا۔ یہ واقعہ منیٰ میں پیش آیا تھا۔ جب حجاج کو معلوم ہوا جو اس زمانہ میں ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے قتل کے بعد حجاج کا امیر تھا تووہ بیمار پرسی کے لیے آیا۔ حجاج نے کہا کہ کاش ہمیں معلوم ہوجاتا کہ کس نے آپ کو زخمی کیا ہے۔ اس پر ابن عمر نے فرمایا کہ تو نے مجھ کو نیزہ ماراہے۔ حجاج نے پوچھا کہ وہ کیسے؟ آپ نے فرمایا کہ تم اس دن ہتھیار اپنے ساتھ لائے جس دن پہلے کبھی ہتھیار ساتھ نہیں لایا جاتا تھا ( عیدین کے دن ) تم ہتھیار حرم میں لائے حالانکہ حرم میں ہتھیار نہیں لایا جاتا تھا۔