‌صحيح البخاري - حدیث 961

کِتَابُ العِيدَيْنِ بَابُ المَشْيِ وَالرُّكُوبِ إِلَى العِيدِ، وَالصَّلاَةِ قَبْلَ الخُطْبَةِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَةٍ صحيح وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ بَعْدُ فَلَمَّا فَرَغَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ فَأَتَى النِّسَاءَ فَذَكَّرَهُنَّ وَهُوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى يَدِ بِلَالٍ وَبِلَالٌ بَاسِطٌ ثَوْبَهُ يُلْقِي فِيهِ النِّسَاءُ صَدَقَةً قُلْتُ لِعَطَاءٍ أَتَرَى حَقًّا عَلَى الْإِمَامِ الْآنَ أَنْ يَأْتِيَ النِّسَاءَ فَيُذَكِّرَهُنَّ حِينَ يَفْرُغُ قَالَ إِنَّ ذَلِكَ لَحَقٌّ عَلَيْهِمْ وَمَا لَهُمْ أَنْ لَا يَفْعَلُو

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 961

کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں باب: نماز عید خطبہ سے پہلے اذان اور اقامت اور جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ ( عید کے دن ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، پہلے آپ نے نماز پڑھی پھر خطبہ دیا، اس سے فارغ ہوکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کی طرف گئے اور انہیں نصیحت کی۔ آپ بلال رضی اللہ عنہ کے ہاتھ کا سہارا لیے ہوئے تھے اور بلال رضی اللہ عنہ نے اپنا کپڑا پھیلا رکھا تھا، عورتیں اس میں خیرات ڈال رہی تھیں۔ میں نے اس پر عطاء سے پوچھا کہ کیا اس زمانہ میں بھی آپ امام پر یہ حق سمجھتے ہیں کہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد وہ عورتوں کے پاس آ کر انہیں نصیحت کرے۔ انہوں نے فرمایا کہ بےشک یہ ان پر حق ہے اور سبب کیا جو وہ ایسا نہ کریں۔
تشریح : یزید بن معاویہ کی وفات کے بعد 62ھ میں عبد اللہ بن زبیر کی بیعت کی گئی۔ اس سے بعضوں نے یہ نکالا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کا ترجمہ باب یوں ثابت ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال پر ٹیکا دیا معلوم ہوا کہ بوقت ضرورت عید میں سوارہوکر بھی جانا درست ہے۔ روایت میں عورتوں کو الگ وعظ بھی مذکور ہے، لہذا امام کو چاہیے کہ عید میں مردوں کو وعظ سنا کر عورتوں کو بھی دین کی باتیں سمجھائے اور ان کو نیک کاموں کی رغبت دلائے۔ تشریح : یزید بن معاویہ کی وفات کے بعد 62ھ میں عبد اللہ بن زبیر کی بیعت کی گئی۔ اس سے بعضوں نے یہ نکالا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کا ترجمہ باب یوں ثابت ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال پر ٹیکا دیا معلوم ہوا کہ بوقت ضرورت عید میں سوارہوکر بھی جانا درست ہے۔ روایت میں عورتوں کو الگ وعظ بھی مذکور ہے، لہذا امام کو چاہیے کہ عید میں مردوں کو وعظ سنا کر عورتوں کو بھی دین کی باتیں سمجھائے اور ان کو نیک کاموں کی رغبت دلائے۔ یزید بن معاویہ کی وفات کے بعد 62ھ میں عبد اللہ بن زبیر کی بیعت کی گئی۔ اس سے بعضوں نے یہ نکالا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کا ترجمہ باب یوں ثابت ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال پر ٹیکا دیا معلوم ہوا کہ بوقت ضرورت عید میں سوارہوکر بھی جانا درست ہے۔ روایت میں عورتوں کو الگ وعظ بھی مذکور ہے، لہذا امام کو چاہیے کہ عید میں مردوں کو وعظ سنا کر عورتوں کو بھی دین کی باتیں سمجھائے اور ان کو نیک کاموں کی رغبت دلائے۔ تشریح : یزید بن معاویہ کی وفات کے بعد 62ھ میں عبد اللہ بن زبیر کی بیعت کی گئی۔ اس سے بعضوں نے یہ نکالا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کا ترجمہ باب یوں ثابت ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال پر ٹیکا دیا معلوم ہوا کہ بوقت ضرورت عید میں سوارہوکر بھی جانا درست ہے۔ روایت میں عورتوں کو الگ وعظ بھی مذکور ہے، لہذا امام کو چاہیے کہ عید میں مردوں کو وعظ سنا کر عورتوں کو بھی دین کی باتیں سمجھائے اور ان کو نیک کاموں کی رغبت دلائے۔