‌صحيح البخاري - حدیث 954

کِتَابُ العِيدَيْنِ بَابُ الأَكْلِ يَوْمَ النَّحْرِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَلْيُعِدْ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ هَذَا يَوْمٌ يُشْتَهَى فِيهِ اللَّحْمُ وَذَكَرَ مِنْ جِيرَانِهِ فَكَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَّقَهُ قَالَ وَعِنْدِي جَذَعَةٌ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ فَرَخَّصَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا أَدْرِي أَبَلَغَتْ الرُّخْصَةُ مَنْ سِوَاهُ أَمْ لَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 954

کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں باب: بقرہ عید کے دن کھانا ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے ایوب سختیانی سے، انہوں نے محمد بن سیرین سے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص نماز سے پہلے قربانی کر دے اسے دوبارہ کر نی چاہیے۔ اس پر ایک شخص ( ابو بردہ ) نے کھڑے ہو کر کہا کہ یہ ایسا دن ہے جس میں گوشت کی خواہش زیادہ ہوتی ہے اور اس نے اپنے پڑوسیوں کی تنگی کا حال بیان کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو سچا سمجھا اس شخص نے کہا کہ میرے پاس ایک سال کی پٹھیا ہے جو گوشت کی دو بکریوں سے بھی مجھے زیادہ پیاری ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اسے اجازت دے دی کہ وہی قربانی کرے۔ اب مجھے معلوم نہیں کہ یہ اجازت دوسروں کے لیے بھی ہے یا نہیں۔
تشریح : یہ اجازت خاص ابو بردہ کے لیے تھی جیسا کہ آگے آرہا ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو ان کی خبر نہیں ہوئی، اس لیے انہوں نے ایسا کہا۔ یہ اجازت خاص ابو بردہ کے لیے تھی جیسا کہ آگے آرہا ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو ان کی خبر نہیں ہوئی، اس لیے انہوں نے ایسا کہا۔