كِتَابُ الجُمُعَةِ بَابُ مَنْ قَالَ فِي الخُطْبَةِ بَعْدَ الثَّنَاءِ: أَمَّا بَعْدُ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَشِيَّةً بَعْدَ الصَّلَاةِ فَتَشَهَّدَ وَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ تَابَعَهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ وَأَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَمَّا بَعْدُ تَابَعَهُ الْعَدَنِيُّ عَنْ سُفْيَانَ فِي أَمَّا بَعْدُ
کتاب: جمعہ کے بیان میں
باب: خطبہ میں حمد و ثنا کے بعد امابعد کہنا
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے عروہ نے ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء کے بعد کھڑے ہوئے۔ پہلے آپ نے کلمہ شہادت پڑھا، پھر اللہ تعالیٰ کے لائق اس کی تعریف کی، پھر فرمایا اما بعد! زہری کے ساتھ اس روایت کی متابعت ابو معاویہ اور ابو اسامہ نے ہشام سے کی، انہوں نے اپنے والد عروہ سے اس کی روایت کی، انہوں نے ابوحمید سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ نے فرمایا امابعد! اور ابوالیمان کے ساتھ اس حدیث کو محمد بن یحییٰ نے بھی سفیان سے روایت کیا۔ اس میں صرف امابعد ہے۔
تشریح :
یہ ایک لمبی حدیث کا ٹکڑا ہے جسے خود حضرت امام رحمہ اللہ نے ایمان اور نذور میں نکالا ہے۔ ہوا یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن البتیہ نامی ایک صحابی کو زکوٰۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا تھا جب وہ زکوۃ کا مال لایا تو بعض چیزوں کی نسبت کہنے لگا کہ یہ مجھ کو بطور تحفہ ملی ہیں، اس وقت آپ نے عشاءکے بعد یہ خطبہ سنایا اور بتایا کہ اس طرح سرکاری سفر میں تم کو ذاتی تحائف لینے کا حق نہیں ہے جو بھی ملا ہے وہ سب بیت المال میں داخل کرنا ہوگا۔
یہ ایک لمبی حدیث کا ٹکڑا ہے جسے خود حضرت امام رحمہ اللہ نے ایمان اور نذور میں نکالا ہے۔ ہوا یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن البتیہ نامی ایک صحابی کو زکوٰۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا تھا جب وہ زکوۃ کا مال لایا تو بعض چیزوں کی نسبت کہنے لگا کہ یہ مجھ کو بطور تحفہ ملی ہیں، اس وقت آپ نے عشاءکے بعد یہ خطبہ سنایا اور بتایا کہ اس طرح سرکاری سفر میں تم کو ذاتی تحائف لینے کا حق نہیں ہے جو بھی ملا ہے وہ سب بیت المال میں داخل کرنا ہوگا۔