‌صحيح البخاري - حدیث 921

كِتَابُ الجُمُعَةِ بَابٌ يَسْتَقْبِلُ الإِمَامُ القَوْمَ، وَاسْتِقْبَالِ النَّاسِ الإِمَامَ إِذَا خَطَبَ صحيح حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ هِلاَلِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ يَسَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الخُدْرِيَّ، قَالَ: «إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى المِنْبَرِ وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 921

کتاب: جمعہ کے بیان میں باب: امام خطبہ دے تو لوگ امام کی طرف رخ کریں ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہشام دستوائی نے یحی بن ابی کثیر سے بیان کیا، ان سے ہلال بن ابی میمونہ نے، انہوں نے کہا ہم سے عطاء بن یسار نے بیان کیا، انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن منبر پر تشریف فرما ہوئے اور ہم سب آپ کے ارد گرد بیٹھ گئے۔
تشریح : اور سب نے آپ کی طرف منہ کیا۔ باب کا یہی مطلب ہے۔ خطبہ کا اولین مقصد امام کے خطاب کو پوری توجہ سے سننا اور دل میں جگہ دینا اور اس پر عمل کرنے کا عزم کرنا ہے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ امام کا خطاب اس طور پر ہو کہ سامعین اسے سمجھ لیں۔ اسی سے سامعین کی مادری زبان میں خطبہ ہونا ثابت ہوتا ہے یعنی آیات واحادیث پڑھ پڑھ کر سامعین کی مادری زبان میں سمجھائی جائیں اور سامعین امام کی طرف منہ کر کے پوری توجہ سے سنیں۔ اور سب نے آپ کی طرف منہ کیا۔ باب کا یہی مطلب ہے۔ خطبہ کا اولین مقصد امام کے خطاب کو پوری توجہ سے سننا اور دل میں جگہ دینا اور اس پر عمل کرنے کا عزم کرنا ہے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ امام کا خطاب اس طور پر ہو کہ سامعین اسے سمجھ لیں۔ اسی سے سامعین کی مادری زبان میں خطبہ ہونا ثابت ہوتا ہے یعنی آیات واحادیث پڑھ پڑھ کر سامعین کی مادری زبان میں سمجھائی جائیں اور سامعین امام کی طرف منہ کر کے پوری توجہ سے سنیں۔