‌صحيح البخاري - حدیث 920

كِتَابُ الجُمُعَةِ بَابُ الخُطْبَةِ قَائِمًا صحيح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ قَائِمًا ثُمَّ يَقْعُدُ ثُمَّ يَقُومُ كَمَا تَفْعَلُونَ الْآنَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 920

کتاب: جمعہ کے بیان میں باب: خطبہ کھڑے ہو کر پڑھنا ہم سے عبید اللہ بن عمر قواریری نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبید اللہ بن عمر نے نافع سے بیان کیا، ان سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر خطبہ دیتے تھے۔ پھر بیٹھ جاتے اور پھر کھڑے ہوتے جیسے تم لوگ بھی آج کل کرتے ہو۔
تشریح : شافعیہ نے کہا کہ قیام خطبہ کی شرط ہے کیونکہ قرآن شریف ( وَتَرَکُوکَ قَائِمًا ) ( الجمعۃ:11 ) اور حدیثوں سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے ہمیشہ کھڑے ہو کر خطبہ پڑھا۔ عبد الرحمن بن ابی الحکم بیٹھ کر خطبہ پڑھ رہا تھا تو کعب بن عجرہ صحابی رضی اللہ عنہ نے اس پر اعتراض کیا۔ شافعیہ نے کہا کہ قیام خطبہ کی شرط ہے کیونکہ قرآن شریف ( وَتَرَکُوکَ قَائِمًا ) ( الجمعۃ:11 ) اور حدیثوں سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے ہمیشہ کھڑے ہو کر خطبہ پڑھا۔ عبد الرحمن بن ابی الحکم بیٹھ کر خطبہ پڑھ رہا تھا تو کعب بن عجرہ صحابی رضی اللہ عنہ نے اس پر اعتراض کیا۔