‌صحيح البخاري - حدیث 918

كِتَابُ الجُمُعَةِ بَابُ الخُطْبَةِ عَلَى المِنْبَرِ صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَنَسٍ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ جِذْعٌ يَقُومُ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا وُضِعَ لَهُ الْمِنْبَرُ سَمِعْنَا لِلْجِذْعِ مِثْلَ أَصْوَاتِ الْعِشَارِ حَتَّى نَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِ قَالَ سُلَيْمَانُ عَنْ يَحْيَى أَخْبَرَنِي حَفْصُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 918

کتاب: جمعہ کے بیان میں باب: خطبہ منبر پر پڑھنا ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن جعفر بن ابی کثیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھے یحیٰ بن سعید نے خبر دی، کہا کہ مجھے حفص بن عبد اللہ بن انس نے خبر دی، انہوں نے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ ایک کھجور کا تنا تھا جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگا کر کھڑے ہوا کرتے تھے۔ جب آپ کے لیے منبر بن گیا ( آپ نے اس تنے پر ٹیک نہیں لگایا ) تو ہم نے اس سے رونے کی آواز سنی جیسے دس مہینے کی گابھن اونٹنی آواز کرتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر سے اتر کر اپنا ہاتھ اس پر رکھا ( تب وہ آواز موقوف ہو ئی ) اور سلیمان نے یحییٰ سے یوں حدیث بیان کی کہ مجھے حفص بن عبید اللہ بن انس نے خبر دی اور انہوں نے جابر سے سنا۔
تشریح : سلیمان کی روایت کو خود امام بخاری رحمہ اللہ نے علامات النبوۃ میں نکالا اس حدیث میں انس کے بیٹے کا نام مذکور ہے۔ یہ لکڑی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی جدائی میں رونے لگی جب آپ نے اپنا دست مبارک اس پر رکھا تو اس کو تسلی ہو گئی کیا مومنوں کو اس لکڑی کے برابر بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت نہیں۔ جو آپ کے کلام پر دوسروں کی رائے اور قیاس کو مقدم سمجھتے ہیں ( مولانا وحید الزماں مرحوم ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی جدائی میں اس لکڑی کا رونا یہ معجزات نبوی میں سے ہے۔ سلیمان کی روایت کو خود امام بخاری رحمہ اللہ نے علامات النبوۃ میں نکالا اس حدیث میں انس کے بیٹے کا نام مذکور ہے۔ یہ لکڑی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی جدائی میں رونے لگی جب آپ نے اپنا دست مبارک اس پر رکھا تو اس کو تسلی ہو گئی کیا مومنوں کو اس لکڑی کے برابر بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت نہیں۔ جو آپ کے کلام پر دوسروں کی رائے اور قیاس کو مقدم سمجھتے ہیں ( مولانا وحید الزماں مرحوم ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی جدائی میں اس لکڑی کا رونا یہ معجزات نبوی میں سے ہے۔