‌صحيح البخاري - حدیث 915

كِتَابُ الجُمُعَةِ بَابُ الجُلُوسِ عَلَى المِنْبَرِ عِنْدَ التَّأْذِينِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ أَخْبَرَهُ أَنَّ التَّأْذِينَ الثَّانِيَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَمَرَ بِهِ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حِينَ كَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ وَكَانَ التَّأْذِينُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حِينَ يَجْلِسُ الْإِمَامُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 915

کتاب: جمعہ کے بیان میں باب: جمعہ کی اذان ختم ہونے تک امام منبر پر رہے ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے عقیل کے واسطے سے بیان کیا، ان سے ا بن شہاب نے کہ سائب بن یزید نے انہیں خبر دی کہ جمعہ کی دوسری اذان کا حکم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے اس وقت دیا جب نمازی بہت زیادہ ہو گئے تھے اور جمعہ کے دن اذان اس وقت ہوتی جب امام منبر پر بیٹھا کر تاتھا۔
تشریح : صاحب تفہیم البخاری حنفی دیوبندی کہتے ہیں کہ مطلب یہ ہے کہ جمعہ کی اذان کا طریقہ پنج وقتہ اذان سے مختلف تھا۔ اور دنوں میں اذان نماز سے کچھ پہلے دی جاتی تھی۔ لیکن جمعہ کی اذان کے ساتھ ہی خطبہ شروع ہو جاتا تھا اور اس کے بعد فوراً نماز شروع کر دی جاتی۔ یہ یاد رہے کہ آج کل جمعہ کا خطبہ شروع ہونے پر امام کے سامنے آہستہ سے مؤذن جواذان دیتے ہیں۔ یہ خلاف سنت ہے۔ خطبہ کی اذان بھی بلند جگہ پر بلند آوازہونی چاہیے۔ ابن منیر کہتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے کوفہ والوں کا رد کیا جو کہتے ہیں کہ خطبہ سے پہلے منبر پر بیٹھنا مشروع نہیں ہے۔ صاحب تفہیم البخاری حنفی دیوبندی کہتے ہیں کہ مطلب یہ ہے کہ جمعہ کی اذان کا طریقہ پنج وقتہ اذان سے مختلف تھا۔ اور دنوں میں اذان نماز سے کچھ پہلے دی جاتی تھی۔ لیکن جمعہ کی اذان کے ساتھ ہی خطبہ شروع ہو جاتا تھا اور اس کے بعد فوراً نماز شروع کر دی جاتی۔ یہ یاد رہے کہ آج کل جمعہ کا خطبہ شروع ہونے پر امام کے سامنے آہستہ سے مؤذن جواذان دیتے ہیں۔ یہ خلاف سنت ہے۔ خطبہ کی اذان بھی بلند جگہ پر بلند آوازہونی چاہیے۔ ابن منیر کہتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے کوفہ والوں کا رد کیا جو کہتے ہیں کہ خطبہ سے پہلے منبر پر بیٹھنا مشروع نہیں ہے۔