‌صحيح البخاري - حدیث 913

كِتَابُ الجُمُعَةِ بَابُ المُؤَذِّنِ الوَاحِدِ يَوْمَ الجُمُعَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّ الَّذِي زَادَ التَّأْذِينَ الثَّالِثَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حِينَ كَثُرَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ وَلَمْ يَكُنْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤَذِّنٌ غَيْرَ وَاحِدٍ وَكَانَ التَّأْذِينُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حِينَ يَجْلِسُ الْإِمَامُ يَعْنِي عَلَى الْمِنْبَرِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 913

کتاب: جمعہ کے بیان میں باب: جمعہ کے لئے ایک موذن مقرر کرنا ہم سے ابو نعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبد العزیز بن ابوسلمہ ماجشون نے بیا کیا، انہوں نے کہا ہم سے زہری نے بیان کیا، ان سے سائب بن یزید نے کہ جمعہ میں تیسری اذان حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے بڑھائی جبکہ مدینہ میں لوگ زیادہ ہو گئے تھے جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ہی مؤذن تھے۔ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ) جمعہ کی اذان اس وقت دی جاتی جب امام منبر پر بیٹھتا۔
تشریح : اس سے ان لوگوں کا رد ہوا جو کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب منبر پر جاتے توتین مؤذن ایک کے بعد ایک اذان دیتے۔ ایک مؤذن کا مطلب یہ کہ جمعہ کی اذان خاص ایک مؤذن حضرت بلال رضی اللہ عنہ ہی دیا کرتے تھے ورنہ ویسے تو عہد نبوی میںکئی مؤذن مقرر تھے جو باری باری اپنے وقتوں پر اذان دیا کرتے تھے۔ اس سے ان لوگوں کا رد ہوا جو کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب منبر پر جاتے توتین مؤذن ایک کے بعد ایک اذان دیتے۔ ایک مؤذن کا مطلب یہ کہ جمعہ کی اذان خاص ایک مؤذن حضرت بلال رضی اللہ عنہ ہی دیا کرتے تھے ورنہ ویسے تو عہد نبوی میںکئی مؤذن مقرر تھے جو باری باری اپنے وقتوں پر اذان دیا کرتے تھے۔