‌صحيح البخاري - حدیث 911

كِتَابُ الجُمُعَةِ بَابٌ لاَ يُقِيمُ الرَّجُلُ أَخَاهُ يَوْمَ الجُمُعَةِ وَيَقْعُدُ فِي مَكَانِهِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلَّامٍ قَالَ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقِيمَ الرَّجُلُ أَخَاهُ مِنْ مَقْعَدِهِ وَيَجْلِسَ فِيهِ قُلْتُ لِنَافِعٍ الْجُمُعَةَ قَالَ الْجُمُعَةَ وَغَيْرَهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 911

کتاب: جمعہ کے بیان میں باب: کسی مسلمان کو اس کی جگہ سے اٹھانا ہم سے محمد بن سلام بیکندی رحمہ اللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں مخلد بن یزید نے خبر دی، کہا کہ ہمیں ا بن جریج نے خبر دی، کہا کہ میں نے نافع سے سنا، انہوں نے کہا میں نے حضرت عبد اللہ بن عمر سے سنا، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کو اٹھا کر اس کی جگہ خود بیٹھ جائے۔ میں نے نافع سے پوچھا کہ کیا یہ جمعہ کے لیے ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ جمعہ اور غیر جمعہ سب کے لیے یہی حکم ہے۔
تشریح : تعجب ہے ان لوگوں پر جو اللہ کی مساجد حتیٰ کہ کعبہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں ثواب کے لیے دوڑتے ہیں اور دوسروں کو تکلیف پہنچا کر ان کی جگہ پر قبضہ کر تے ہیںبلکہ بعض دفعہ جھگڑا فساد تک نوبت پہنچاکر پھر وہاں نماز پڑھتے اور اپنے نفس کو خوش کرتے ہیں کہ وہ عبادت الٰہی کر رہے ہیں۔ ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ انہوں نے عبادت کا صحیح مفہوم نہیں سمجھا بلکہ بعض نمازی تو ایسے ہیں کہ ان کو حقیقی عبادت کا پتہ نہیں ہے اللھم ارحم علی امۃ حبیبک صلی اللہ علیہ وسلم۔ یہاں مولانا وحید الزماں مرحوم فرماتے ہیں کہ مسجد خدا کی ہے کسی کے باوا دادا کی ملک نہیں جو نمازی پہلے آیا اور کسی جگہ بیٹھ گیا وہی اس جگہ کا حقدار ہے، اب بادشاہ یا وزیربھی آئے تو اس کو اٹھانے کا حق نہیں رکھتا۔ ( وحیدی ) تعجب ہے ان لوگوں پر جو اللہ کی مساجد حتیٰ کہ کعبہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں ثواب کے لیے دوڑتے ہیں اور دوسروں کو تکلیف پہنچا کر ان کی جگہ پر قبضہ کر تے ہیںبلکہ بعض دفعہ جھگڑا فساد تک نوبت پہنچاکر پھر وہاں نماز پڑھتے اور اپنے نفس کو خوش کرتے ہیں کہ وہ عبادت الٰہی کر رہے ہیں۔ ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ انہوں نے عبادت کا صحیح مفہوم نہیں سمجھا بلکہ بعض نمازی تو ایسے ہیں کہ ان کو حقیقی عبادت کا پتہ نہیں ہے اللھم ارحم علی امۃ حبیبک صلی اللہ علیہ وسلم۔ یہاں مولانا وحید الزماں مرحوم فرماتے ہیں کہ مسجد خدا کی ہے کسی کے باوا دادا کی ملک نہیں جو نمازی پہلے آیا اور کسی جگہ بیٹھ گیا وہی اس جگہ کا حقدار ہے، اب بادشاہ یا وزیربھی آئے تو اس کو اٹھانے کا حق نہیں رکھتا۔ ( وحیدی )