كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ اِنتِظَارِ النَّاسِ قِيَامِ الاِمَامِ العَالِمِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَوْ أَدْرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَحْدَثَ النِّسَاءُ لَمَنَعَهُنَّ كَمَا مُنِعَتْ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ قُلْتُ لِعَمْرَةَ أَوَمُنِعْنَ قَالَتْ نَعَمْ
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
باب: لوگوں کا نماز کے بعد امام کے اٹھنے کا انتظار کرنا
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالکؒ نے یحیٰ بن سعید سے خبر دی، ان سے عمرہ بن ت عبدالرحمن نے، ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے، انہوں نے فرمایا کہ آج عورتوں میں جو نئی باتیں پیدا ہو گئی ہیںاگر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دیکھ لیتے توان کو مسجد میں آنے سے روک دیتے جس طرح بنی اسرائیل کی عورتوں کو روک دیا گیا تھا۔ میں نے پوچھا کہ کیا بنی اسرائیل کی عورتوں کو روک دیا گیا تھا؟ آپ نے فرمایاکہ ہاں۔
تشریح :
حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ اس سے یہ نہیں نکلتا کہ ہمارے زمانے میں عورتوں کو مسجد میں جانا منع ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ یہ زمانہ پایا نہ منع کیا اور شریعت کے احکام کسی کے قیاس اور رائے سے نہیں بدل سکتے۔ مولانا وحید الزماں مرحوم فرماتے ہیں کہ یہ ام المؤمنین کی رائے تھی کہ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یہ زمانہ پاتے تو ایساکرتے اور شاید ان کے نزدیک عورتوں کا مسجد میں جانا منع ہوگا اس لیے بہتر یہ ہے کہ فساد اور فتنے کا خیال رکھا جائے اور اس سے پرہیز کیا جائے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی خوشبو لگا کر اور زینت کر کے عورتوں کونکلنے سے منع کیا۔ اسی طرح رات کی قید بھی لگائی اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جب یہ حدیث بیان کی کہ اللہ کی لونڈیوں کو اللہ کی مسجد میں جانے سے نہ روکوتو ان کے بیٹے واقد یا بلال نے کہا کہ ہم تو روکیں گے۔ عبداللہ نے ان کو ایک گھونسہ لگایا اور سخت سست کہا اور ایک روایت میں یوں ہے کہ مرنے تک بات نہ کی اور یہی سزا ہے اس نالائق کی جو آنحضرت کی حدیث سن کر سر نہ جھکائے اور ادب کے ساتھ تسلیم نہ کرے۔ وکیع نے کہا کہ شعار یعنی قربانی کے اونٹ کا کوہان چیر کر خون نکال دینا سنت ہے۔ ایک شخص بولا ابو حنیفہ تو اس کو مثلہ کہتے ہیں۔ وکیع نے کہا تو اس لائق ہے کہ قید رہے جب تک توبہ نہ کرے، میں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتا ہوں اور تو ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا قول لاتا ہے۔ اس روایت سے مقلدین بے انصاف کو سبق لینا چاہیے اگر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ زندہ ہوتے اور ان کے سامنے کوئی حدیث کے خلاف کسی مجتہد کا قول لاتا تو گردن مارنے کا حکم دیتے ارے لوگوہائے خرابی یہ ایمان ہے یاکفر کہ پیغمبر کافرمودہ سن کر پھر دوسرے کی رائے اور قیاس کو اس کے خلاف منظور کرتے ہوتم جانو اپنے پیغمبر کو جو جواب قیامت کے دن دینا ہو وہ دے لینا وماعلینا الا البلاغ ( مولانا وحید الزماں )
حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ اس سے یہ نہیں نکلتا کہ ہمارے زمانے میں عورتوں کو مسجد میں جانا منع ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ یہ زمانہ پایا نہ منع کیا اور شریعت کے احکام کسی کے قیاس اور رائے سے نہیں بدل سکتے۔ مولانا وحید الزماں مرحوم فرماتے ہیں کہ یہ ام المؤمنین کی رائے تھی کہ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یہ زمانہ پاتے تو ایساکرتے اور شاید ان کے نزدیک عورتوں کا مسجد میں جانا منع ہوگا اس لیے بہتر یہ ہے کہ فساد اور فتنے کا خیال رکھا جائے اور اس سے پرہیز کیا جائے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی خوشبو لگا کر اور زینت کر کے عورتوں کونکلنے سے منع کیا۔ اسی طرح رات کی قید بھی لگائی اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جب یہ حدیث بیان کی کہ اللہ کی لونڈیوں کو اللہ کی مسجد میں جانے سے نہ روکوتو ان کے بیٹے واقد یا بلال نے کہا کہ ہم تو روکیں گے۔ عبداللہ نے ان کو ایک گھونسہ لگایا اور سخت سست کہا اور ایک روایت میں یوں ہے کہ مرنے تک بات نہ کی اور یہی سزا ہے اس نالائق کی جو آنحضرت کی حدیث سن کر سر نہ جھکائے اور ادب کے ساتھ تسلیم نہ کرے۔ وکیع نے کہا کہ شعار یعنی قربانی کے اونٹ کا کوہان چیر کر خون نکال دینا سنت ہے۔ ایک شخص بولا ابو حنیفہ تو اس کو مثلہ کہتے ہیں۔ وکیع نے کہا تو اس لائق ہے کہ قید رہے جب تک توبہ نہ کرے، میں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتا ہوں اور تو ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا قول لاتا ہے۔ اس روایت سے مقلدین بے انصاف کو سبق لینا چاہیے اگر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ زندہ ہوتے اور ان کے سامنے کوئی حدیث کے خلاف کسی مجتہد کا قول لاتا تو گردن مارنے کا حکم دیتے ارے لوگوہائے خرابی یہ ایمان ہے یاکفر کہ پیغمبر کافرمودہ سن کر پھر دوسرے کی رائے اور قیاس کو اس کے خلاف منظور کرتے ہوتم جانو اپنے پیغمبر کو جو جواب قیامت کے دن دینا ہو وہ دے لینا وماعلینا الا البلاغ ( مولانا وحید الزماں )