كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ اِنتِظَارِ النَّاسِ قِيَامِ الاِمَامِ العَالِمِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْكِينٍ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَقُومُ إِلَى الصَّلَاةِ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُطَوِّلَ فِيهَا فَأَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ فَأَتَجَوَّزُ فِي صَلَاتِي كَرَاهِيَةَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمِّهِ
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
باب: لوگوں کا نماز کے بعد امام کے اٹھنے کا انتظار کرنا
ہم سے محمد بن مسکین نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے بشر بن بکر نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام اوزاعی نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن ابی قتادہ انصاری نے، ان سے ان کے والد ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہوں، میرا ارادہ یہ ہوتا ہے کہ نماز لمبی کروں لیکن کسی بچے کے رونے کی آواز سن کر نماز کو مختصر کر دیتا ہوں کہ مجھے اس کی ماں کو تکلیف دینا برا معلوم ہوتا ہے۔
تشریح :
فاتجوزای فاخفف قال ابن سابط التجوز ھھنا یراد بہ تقلیل القراۃ والدلیل علیہ مارواہ ابن ابی شیبۃ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرافی الرکعۃ الاولی بسورۃ نحو ستین آیۃ فسمع بکاءصبی فقرا فی الثانیۃ بثلاث آیات ومطابقۃ الحدیث للترجمۃ تفھم من قولہ کراھیۃ ان اشق علی امۃلانہ یدل علی حضور النساءالی المساجد مع النبی صلی اللہ علیہ وسلم وھو اعم من ان یکون باللیل او بالنھار قالہ العینی ( حاشیہ بخاری شریف، ص: 120 ) یعنی یہاں تخفیف کرنے سے قرات میں تخفیف مراد ہے جیسا کہ ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے کہ آنحضرت نے پہلی رکعت میں تقریباً ساٹھ آیتیں پڑھیں جب کسی بچے کارونا معلوم ہوا تو دوسری رکعت میں آپ نے صرف تین آیتوں پر اکتفافرمایااور باب اور حدیث میں مطابقت اس سے ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں عورتوں کی تکلیف کو مکروہ جانتاہوں۔معلوم ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عورتیں مساجد میں حاضر ہوا کرتی تھیں رات ہو یا دن یہ عام ہے۔
فاتجوزای فاخفف قال ابن سابط التجوز ھھنا یراد بہ تقلیل القراۃ والدلیل علیہ مارواہ ابن ابی شیبۃ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرافی الرکعۃ الاولی بسورۃ نحو ستین آیۃ فسمع بکاءصبی فقرا فی الثانیۃ بثلاث آیات ومطابقۃ الحدیث للترجمۃ تفھم من قولہ کراھیۃ ان اشق علی امۃلانہ یدل علی حضور النساءالی المساجد مع النبی صلی اللہ علیہ وسلم وھو اعم من ان یکون باللیل او بالنھار قالہ العینی ( حاشیہ بخاری شریف، ص: 120 ) یعنی یہاں تخفیف کرنے سے قرات میں تخفیف مراد ہے جیسا کہ ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے کہ آنحضرت نے پہلی رکعت میں تقریباً ساٹھ آیتیں پڑھیں جب کسی بچے کارونا معلوم ہوا تو دوسری رکعت میں آپ نے صرف تین آیتوں پر اکتفافرمایااور باب اور حدیث میں مطابقت اس سے ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں عورتوں کی تکلیف کو مکروہ جانتاہوں۔معلوم ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عورتیں مساجد میں حاضر ہوا کرتی تھیں رات ہو یا دن یہ عام ہے۔