‌صحيح البخاري - حدیث 860

كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ وُضُوءِ الصِّبْيَانِ، وَمَتَى يَجِبُ عَلَيْهِمُ الغُسْلُ وَالطُّهُورُ، وَحُضُورِهِمُ الجَمَاعَةَ وَالعِيدَيْنِ وَالجَنَائِزَ، وَصُفُوفِهِمْ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْكَةَ دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَتْهُ فَأَكَلَ مِنْهُ فَقَالَ قُومُوا فَلِأُصَلِّيَ بِكُمْ فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا قَدْ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لَبِثَ فَنَضَحْتُهُ بِمَاءٍ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْيَتِيمُ مَعِي وَالْعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 860

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: بچوں کے لئے وضو اور غسل ہم سے اسماعیل بن اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالکؒ نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ( ان کی ماں ) اسحاق کی دادی ملیکہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے پر بلایا جسے انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بطور ضیافت تیار کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا کھایاپھر فرمایا کہ چلو میں تمہیں نماز پڑھادوں۔ ہمارے یہاں ایک بوریاتھا جو پرانا ہونے کی وجہ سے سیاہ ہو گیا تھا۔ میں نے اسے پانی سے صاف کیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ( پیچھے ) میرے ساتھ یتیم لڑکا ( ضمیرہ بن سعد ) کھڑا ہوا۔ میری بوڑھی دادی ( ملیکہ ام سلیم ) ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی۔
تشریح : یہاں حضرت امام بخاری رحمہ اللہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ یتیم کے لفظ سے بچپن سمجھ میں آتا ہے کیوں کہ بالغ کو یتیم نہیں کہتے گویا ایک بچہ جماعت میں شریک ہوا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نا پسندیدگی کا اظہار نہیں فرمایا۔ اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ دن کو نفل نماز ایسے مواقع پر جماعت سے بھی پڑھی جا سکتی ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ مکان پر نفل وغیرہ نمازوں کے لیے کوئی جگہ مخصوص کر لینا بھی درست ہے۔ صحیح یہی ہے کہ حضرت ام ملیکہ اسحاق کی دادی ہیں جزم بہ جماعۃ وصححہ النووی بعض لوگوں نے ان کو انس کی دادی قرار دیاہے، ابن حجر کا یہی قول ہے۔ یہاں حضرت امام بخاری رحمہ اللہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ یتیم کے لفظ سے بچپن سمجھ میں آتا ہے کیوں کہ بالغ کو یتیم نہیں کہتے گویا ایک بچہ جماعت میں شریک ہوا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نا پسندیدگی کا اظہار نہیں فرمایا۔ اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ دن کو نفل نماز ایسے مواقع پر جماعت سے بھی پڑھی جا سکتی ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ مکان پر نفل وغیرہ نمازوں کے لیے کوئی جگہ مخصوص کر لینا بھی درست ہے۔ صحیح یہی ہے کہ حضرت ام ملیکہ اسحاق کی دادی ہیں جزم بہ جماعۃ وصححہ النووی بعض لوگوں نے ان کو انس کی دادی قرار دیاہے، ابن حجر کا یہی قول ہے۔