‌صحيح البخاري - حدیث 858

كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ وُضُوءِ الصِّبْيَانِ، وَمَتَى يَجِبُ عَلَيْهِمُ الغُسْلُ وَالطُّهُورُ، وَحُضُورِهِمُ الجَمَاعَةَ وَالعِيدَيْنِ وَالجَنَائِزَ، وَصُفُوفِهِمْ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْغُسْلُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 858

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: بچوں کے لئے وضو اور غسل ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے صفوان بن سلیم نے عطاء سے بیان کیا، ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جمعہ کے دن ہر بالغ کے لیے غسل ضروری ہے۔
تشریح : تشریح : معلوم ہوا کہ غسل واجب اس وقت ہوتا ہے جب کہ بچے بالغ ہو جائیں وہ بھی بصورت احتلام غسل واجب ہوگا اور غسل جمعہ کے متعلق حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ لوگوں کے پاس شروع اسلام میں کپڑے بہت کم تھے اس لیے کام کرنے میں پسینہ سے کپڑوں میں بد بو پیداہو جاتی تھی اور اسی لیے اس وقت جمعہ کے دن غسل کرنا واجب تھا پھر جب اللہ تعالی نے مسلمانوں کو فراخی دی تو یہ وجوب باقی نہیں رہااب ابھی ایسے لوگوں پر غسل ضروری ہے جن کے پسینے کی بدبو سے لوگ تکلیف محسوس کریں۔ غسل صرف بالغ پر واجب ہوتا ہے اسی کو بیان کرنے کے لیے حضرت امام بخاری رحمہ اللہ یہ حدیث یہاں لائے ہیں۔ امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک جمعہ کا غسل واجب ہے۔ تشریح : معلوم ہوا کہ غسل واجب اس وقت ہوتا ہے جب کہ بچے بالغ ہو جائیں وہ بھی بصورت احتلام غسل واجب ہوگا اور غسل جمعہ کے متعلق حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ لوگوں کے پاس شروع اسلام میں کپڑے بہت کم تھے اس لیے کام کرنے میں پسینہ سے کپڑوں میں بد بو پیداہو جاتی تھی اور اسی لیے اس وقت جمعہ کے دن غسل کرنا واجب تھا پھر جب اللہ تعالی نے مسلمانوں کو فراخی دی تو یہ وجوب باقی نہیں رہااب ابھی ایسے لوگوں پر غسل ضروری ہے جن کے پسینے کی بدبو سے لوگ تکلیف محسوس کریں۔ غسل صرف بالغ پر واجب ہوتا ہے اسی کو بیان کرنے کے لیے حضرت امام بخاری رحمہ اللہ یہ حدیث یہاں لائے ہیں۔ امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک جمعہ کا غسل واجب ہے۔ تشریح : معلوم ہوا کہ غسل واجب اس وقت ہوتا ہے جب کہ بچے بالغ ہو جائیں وہ بھی بصورت احتلام غسل واجب ہوگا اور غسل جمعہ کے متعلق حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ لوگوں کے پاس شروع اسلام میں کپڑے بہت کم تھے اس لیے کام کرنے میں پسینہ سے کپڑوں میں بد بو پیداہو جاتی تھی اور اسی لیے اس وقت جمعہ کے دن غسل کرنا واجب تھا پھر جب اللہ تعالی نے مسلمانوں کو فراخی دی تو یہ وجوب باقی نہیں رہااب ابھی ایسے لوگوں پر غسل ضروری ہے جن کے پسینے کی بدبو سے لوگ تکلیف محسوس کریں۔ غسل صرف بالغ پر واجب ہوتا ہے اسی کو بیان کرنے کے لیے حضرت امام بخاری رحمہ اللہ یہ حدیث یہاں لائے ہیں۔ امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک جمعہ کا غسل واجب ہے۔ تشریح : معلوم ہوا کہ غسل واجب اس وقت ہوتا ہے جب کہ بچے بالغ ہو جائیں وہ بھی بصورت احتلام غسل واجب ہوگا اور غسل جمعہ کے متعلق حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ لوگوں کے پاس شروع اسلام میں کپڑے بہت کم تھے اس لیے کام کرنے میں پسینہ سے کپڑوں میں بد بو پیداہو جاتی تھی اور اسی لیے اس وقت جمعہ کے دن غسل کرنا واجب تھا پھر جب اللہ تعالی نے مسلمانوں کو فراخی دی تو یہ وجوب باقی نہیں رہااب ابھی ایسے لوگوں پر غسل ضروری ہے جن کے پسینے کی بدبو سے لوگ تکلیف محسوس کریں۔ غسل صرف بالغ پر واجب ہوتا ہے اسی کو بیان کرنے کے لیے حضرت امام بخاری رحمہ اللہ یہ حدیث یہاں لائے ہیں۔ امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک جمعہ کا غسل واجب ہے۔