كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الثُّومِ النِّيِّ وَالبَصَلِ وَالكُرَّاثِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ مَا سَمِعْتَ نَبِيَّ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الثُّومِ فَقَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَلَا يَقْرَبْنَا أَوْ لَا يُصَلِّيَنَّ مَعَنَا
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
باب: لہسن، پیاز وغیرہ کے متعلق احادیث
ہم سے ابو معمر نے بیان کیا، ان سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، ان سے عبد العزیز بن صہیب نے بیان کیا، کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ایک شخص نے پوچھا کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لہسن کے بارے میں کیا سنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اس درخت کو کھائے وہ ہمارے قریب نہ آئے ہمارے ساتھ نماز نہ پڑھے
تشریح :
مقصد یہی ہے کہ ان چیزوں کو کچا کھانے سے منہ میں جو بو پیدا ہو جاتی ہے وہ دوسرے ساتھیوں کے لیے تکلیف دہ ہے لہذا ان چیزوں کے کھانے والوں کو چاہیے کہ جس طور ممکن ہو ان کی بدبو کا ازالہ کر کے مسجد میں آئیں۔ بیڑی سگریٹ کے لیے بھی یہی حکم ہے۔
تشریح : مقصد یہی ہے کہ ان چیزوں کو کچا کھانے سے منہ میں جو بو پیدا ہو جاتی ہے وہ دوسرے ساتھیوں کے لیے تکلیف دہ ہے لہذا ان چیزوں کے کھانے والوں کو چاہیے کہ جس طور ممکن ہو ان کی بدبو کا ازالہ کر کے مسجد میں آئیں۔ بیڑی سگریٹ کے لیے بھی یہی حکم ہے۔
مقصد یہی ہے کہ ان چیزوں کو کچا کھانے سے منہ میں جو بو پیدا ہو جاتی ہے وہ دوسرے ساتھیوں کے لیے تکلیف دہ ہے لہذا ان چیزوں کے کھانے والوں کو چاہیے کہ جس طور ممکن ہو ان کی بدبو کا ازالہ کر کے مسجد میں آئیں۔ بیڑی سگریٹ کے لیے بھی یہی حکم ہے۔
تشریح : مقصد یہی ہے کہ ان چیزوں کو کچا کھانے سے منہ میں جو بو پیدا ہو جاتی ہے وہ دوسرے ساتھیوں کے لیے تکلیف دہ ہے لہذا ان چیزوں کے کھانے والوں کو چاہیے کہ جس طور ممکن ہو ان کی بدبو کا ازالہ کر کے مسجد میں آئیں۔ بیڑی سگریٹ کے لیے بھی یہی حکم ہے۔