كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الثُّومِ النِّيِّ وَالبَصَلِ وَالكُرَّاثِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ يُرِيدُ الثُّومَ فَلَا يَغْشَانَا فِي مَسَاجِدِنَا قُلْتُ مَا يَعْنِي بِهِ قَالَ مَا أُرَاهُ يَعْنِي إِلَّا نِيئَهُ وَقَالَ مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ إِلَّا نَتْنَهُ
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
باب: لہسن، پیاز وغیرہ کے متعلق احادیث
ہم سے عبد اللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی کہا کہ مجھے عطاء بن ابی رباح نے خبر دی کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص یہ درخت کھائے ( آپ کی مراد لہسن سے تھی ) تووہ ہماری مسجد میں نہ آئے عطاء نے کہا میں نے جابر سے پوچھا کہ آپ کی مراد اس سے کیا تھی۔ انہوں نے جواب دیا کہ آپ کی مراد صرف کچے لہسن سے تھی۔ مخلد بن یزید نے ابن جریج کے واسطہ سے ( الانیہ کے بجائے ) الانتنہ نقل کیا ہے ( یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد صرف لہسن کی بدبو سے تھی )
تشریح :
کسی بھی بدبودار چیز کو مسجد میں لے جانا یا اس کے کھانے کے بعد مسجد میں جانا برا ہے۔ وجہ ظاہر ہے کہ لوگ اس کی بدبو سے تکلیف محسوس کریںگے اور پھر مسجد ایک پاک اور مقدس جگہ ہے جہاں خدا کا ذکر ہوتا ہے۔ آج کل بیڑی سگریٹ والوں کے لیے بھی لازم ہے کہ منہ صاف کر کے بدبو دور کر کے مسواک سے منہ کو رگڑ رگڑ کر مسجد میں آئیں اگر نمازیوں کو ان کی بدبو سے تکلیف ہوئی تو ظاہر ہے کہ یہ کتنا گناہ ہوگا۔ کچا لہسن، پیاز اور سگریٹ بیڑی وغیرہ بدبودار چیزوں کا ایک ہی حکم ہے اتنا فرق ضرور ہے کہ پیاز لہسن کی بو اگر دور کی جاسکے تو ان کا استعمال جائز ہے جیسا کہ پکا کر ان کی بو کو دفع کر دیاجاتا ہے۔
تشریح : کسی بھی بدبودار چیز کو مسجد میں لے جانا یا اس کے کھانے کے بعد مسجد میں جانا برا ہے۔ وجہ ظاہر ہے کہ لوگ اس کی بدبو سے تکلیف محسوس کریںگے اور پھر مسجد ایک پاک اور مقدس جگہ ہے جہاں خدا کا ذکر ہوتا ہے۔ آج کل بیڑی سگریٹ والوں کے لیے بھی لازم ہے کہ منہ صاف کر کے بدبو دور کر کے مسواک سے منہ کو رگڑ رگڑ کر مسجد میں آئیں اگر نمازیوں کو ان کی بدبو سے تکلیف ہوئی تو ظاہر ہے کہ یہ کتنا گناہ ہوگا۔ کچا لہسن، پیاز اور سگریٹ بیڑی وغیرہ بدبودار چیزوں کا ایک ہی حکم ہے اتنا فرق ضرور ہے کہ پیاز لہسن کی بو اگر دور کی جاسکے تو ان کا استعمال جائز ہے جیسا کہ پکا کر ان کی بو کو دفع کر دیاجاتا ہے۔
کسی بھی بدبودار چیز کو مسجد میں لے جانا یا اس کے کھانے کے بعد مسجد میں جانا برا ہے۔ وجہ ظاہر ہے کہ لوگ اس کی بدبو سے تکلیف محسوس کریںگے اور پھر مسجد ایک پاک اور مقدس جگہ ہے جہاں خدا کا ذکر ہوتا ہے۔ آج کل بیڑی سگریٹ والوں کے لیے بھی لازم ہے کہ منہ صاف کر کے بدبو دور کر کے مسواک سے منہ کو رگڑ رگڑ کر مسجد میں آئیں اگر نمازیوں کو ان کی بدبو سے تکلیف ہوئی تو ظاہر ہے کہ یہ کتنا گناہ ہوگا۔ کچا لہسن، پیاز اور سگریٹ بیڑی وغیرہ بدبودار چیزوں کا ایک ہی حکم ہے اتنا فرق ضرور ہے کہ پیاز لہسن کی بو اگر دور کی جاسکے تو ان کا استعمال جائز ہے جیسا کہ پکا کر ان کی بو کو دفع کر دیاجاتا ہے۔
تشریح : کسی بھی بدبودار چیز کو مسجد میں لے جانا یا اس کے کھانے کے بعد مسجد میں جانا برا ہے۔ وجہ ظاہر ہے کہ لوگ اس کی بدبو سے تکلیف محسوس کریںگے اور پھر مسجد ایک پاک اور مقدس جگہ ہے جہاں خدا کا ذکر ہوتا ہے۔ آج کل بیڑی سگریٹ والوں کے لیے بھی لازم ہے کہ منہ صاف کر کے بدبو دور کر کے مسواک سے منہ کو رگڑ رگڑ کر مسجد میں آئیں اگر نمازیوں کو ان کی بدبو سے تکلیف ہوئی تو ظاہر ہے کہ یہ کتنا گناہ ہوگا۔ کچا لہسن، پیاز اور سگریٹ بیڑی وغیرہ بدبودار چیزوں کا ایک ہی حکم ہے اتنا فرق ضرور ہے کہ پیاز لہسن کی بو اگر دور کی جاسکے تو ان کا استعمال جائز ہے جیسا کہ پکا کر ان کی بو کو دفع کر دیاجاتا ہے۔