‌صحيح البخاري - حدیث 850

كِتَابُ الأَذَانِ بَاب مُكْثِ الْإِمَامِ فِي مُصَلَّاهُ بَعْدَ السَّلَامِ صحيح وَقَالَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ أَخْبَرَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ كَتَبَ إِلَيْهِ قَالَ حَدَّثَتْنِي هِنْدُ بِنْتُ الْحَارِثِ الْفِرَاسِيَّةُ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَتْ مِنْ صَوَاحِبَاتِهَا قَالَتْ كَانَ يُسَلِّمُ فَيَنْصَرِفُ النِّسَاءُ فَيَدْخُلْنَ بُيُوتَهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَنْصَرِفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَتْنِي هِنْدُ الْفِرَاسِيَّةُ وَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَتْنِي هِنْدُ الْفِرَاسِيَّةُ وَقَالَ الزُّبَيْدِيُّ أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ أَنَّ هِنْدَ بِنْتَ الْحَارِثِ الْقُرَشِيَّةَ أَخْبَرَتْهُ وَكَانَتْ تَحْتَ مَعْبَدِ بْنِ الْمِقْدَادِ وَهُوَ حَلِيفُ بَنِي زُهْرَةَ وَكَانَتْ تَدْخُلُ عَلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَتْنِي هِنْدُ الْقُرَشِيَّةُ وَقَالَ ابْنُ أَبِي عَتِيقٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ هِنْدٍ الْفِرَاسِيَّةِ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَهُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ امْرَأَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ حَدَّثَتْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَوقال ابن وهب عن يونس عن ابن شهاب أخبرتني هند الفراسية‏.‏ وقال عثمان بن عمر أخبرنا يونس عن الزهري حدثتني هند الفراسية‏.‏ وقال الزبيدي أخبرني الزهري أن هند بنت الحارث القرشية أخبرته، وكانت تحت معبد بن المقداد ـ وهو حليف بني زهرة ـ وكانت تدخل على أزواج النبي صلى الله عليه وسلم‏.‏ وقال شعيب عن الزهري حدثتني هند القرشية‏.‏ وقال ابن أبي عتيق عن الزهري عن هند الفراسية‏.‏ وقال الليث حدثني يحيى بن سعيد حدثه عن ابن شهاب عن امرأة من قريش حدثته عن النبي صلى الله عليه وسلم‏.

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 850

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: سلام کے بعد امام اسی جگہ ٹھہر کر (نفل وغیرہ) پڑھ سکتا ہے اور ابو سعید بن ابی مریم نے کہا کہ ہمیں نافع بن یزید نے خبر دی انہوں نے کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا کہ ابن شہاب زہری نے انہیں لکھ بھیجا کہ مجھ سے ہند بن ت حارث فراسیہ نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک بیوی ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے ( ہندان کی صحبت میں رہتی تھیں ) انہوںنے فرمایا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیرتے تو عورتیںلوٹ کر جانے لگتیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اٹھنے سے پہلے اپنے گھروں میں داخل ہوچکی ہو تیںاور ابن وہب نے یونس کے واسطہ سے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا اور انہیں ہند بن ت حارث فراسیہ نے خبر دی اور عثمان بن عمر نے کہا کہ ہمیں یونس نے زہری سے خبر دی انہوں نے کہا کہ مجھ سے ہند قرشیہ نے بیان کیا محمد بن ولید زبیدی نے کہا کہ مجھ کو زہری نے خبر دی کہ ہند بن ت حارث قرشیہ نے انہیں خبر دی۔ اور وہ بن و زہرہ کے حلیف معبد بن مقداد کی بیوی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کی خدمت میں حاضر ہوا کرتی تھی اور شعیب نے زہری سے اس حدیث کو روایت کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ہند قرشیہ نے حدیث بیان کی، اور ابن ابی عتیق نے زہری کے واسطہ سے بیان کیا اور ان سے ہند فراسیہ نے بیان کیا۔ لیث نے کہا کہ مجھ سے یحیٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا اور ان سے قریش کی ایک عورت نے نبی کریم سے روایت کر کے بیان کیا۔
تشریح : ان سندوں کے بیان کرنے سے حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کی غرض یہ ہے کہ ہند کی نسبت کا اختلاف ثابت کریں کسی نے ان کو فراسیہ کہا کسی نے قرشیہ اور رد کیا اس شخص پر جس نے قرشیہ کو تصحیف قرار دیاکیونکہ لیث کی روایت میں اس کے قرشیہ ہونے کی تصریح ہے مگر لیث کی روایت موصول نہیں ہے اس لیے کہ ہند فراسیہ یا قرشیہ نے آنحضرت سے نہیں سنا مقصد باب وحدیث ظاہر ہے کہ جہاں فرض نماز پڑھی گئی ہو وہاں نفل بھی پڑھی جا سکتی ہے مگر دیگر روایات کی بنا پر ذرا جگہ بدل لی جائے یا کچھ کلام کر لیا جائے تاکہ فرض اور نفل نمازوں میں اختلاط کا وہم نہ ہوسکے۔ ان سندوں کے بیان کرنے سے حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کی غرض یہ ہے کہ ہند کی نسبت کا اختلاف ثابت کریں کسی نے ان کو فراسیہ کہا کسی نے قرشیہ اور رد کیا اس شخص پر جس نے قرشیہ کو تصحیف قرار دیاکیونکہ لیث کی روایت میں اس کے قرشیہ ہونے کی تصریح ہے مگر لیث کی روایت موصول نہیں ہے اس لیے کہ ہند فراسیہ یا قرشیہ نے آنحضرت سے نہیں سنا مقصد باب وحدیث ظاہر ہے کہ جہاں فرض نماز پڑھی گئی ہو وہاں نفل بھی پڑھی جا سکتی ہے مگر دیگر روایات کی بنا پر ذرا جگہ بدل لی جائے یا کچھ کلام کر لیا جائے تاکہ فرض اور نفل نمازوں میں اختلاط کا وہم نہ ہوسکے۔