‌صحيح البخاري - حدیث 835

كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ مَا يُتَخَيَّرُ مِنَ الدُّعَاءِ بَعْدَ التَّشَهُّدِ وَلَيْسَ بِوَاجِبٍ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ الْأَعْمَشِ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُنَّا إِذَا كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ قُلْنَا السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ مِنْ عِبَادِهِ السَّلَامُ عَلَى فُلَانٍ وَفُلَانٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُولُوا السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلَامُ وَلَكِنْ قُولُوا التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ فَإِنَّكُمْ إِذَا قُلْتُمْ أَصَابَ كُلَّ عَبْدٍ فِي السَّمَاءِ أَوْ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ثُمَّ يَتَخَيَّرُ مِنْ الدُّعَاءِ أَعْجَبَهُ إِلَيْهِ فَيَدْعُو

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 835

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: تشہد کے بعد کی دعاؤں کا بیان ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحیٰ بن سعید قطان نے اعمش سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے شقیق نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، انہوں نے فرمایا کہ ( پہلے ) جب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو ہم ( قعدہ میں ) یہ کہا کرتے تھے کہ اس کے بن دوں کی طرف سے اللہ پرسلام ہو اور فلاں پر اور فلاں پر سلام ہو۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ نہ کہو کہ “ اللہ پر سلام ہو ” کیوں کہ اللہ تو خود سلام ہے۔ بلکہ یہ کہو ( ترجمہ ) آداب بن دگان اور تمام عبادات اور تمام پاکیزہ خیراتیں اللہ ہی کے لیے ہیں آپ پر اے نبی سلام ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں ہم پر اور اللہ کے صالح بن دوں پر سلام ہو اور جب تم یہ کہو گے تو آسمان پر خدا کے تمام بن دوں کو پہنچے گا آپ نے فرمایا کہ آسمان اور زمین کے درمیان تمام بن دوں کو پہنچے گا میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمداس کے بن دے اور رسول ہیں۔ اس کے بعد دعا کا اختیار ہے جو اسے پسند ہو کرے۔
تشریح : یہ لفظ عام ہے دین اور دنیا کے متعلق ہر ایک قسم کی دعا مانگ سکتا ہے اور مجھ کو حیرت ہے کہ حنفیہ نے یہ کیسے کہا ہے کہ فلاں قسم کی دعا نماز میں مانگ سکتا ہے فلاں قسم کی نہیں مانگ سکتا۔ نماز میں بندے کو اپنے مالک کی بارگاہ میں بار یابی کا شرف حاصل ہوتا ہے پھر اپنی اپنی لیاقت اور حوصلے کے موافق ہر بندہ اپنے مالک سے معروضہ کرتا ہے اور مالک اپنے کرم اور رحم سے عنایت فر ماتا ہے اگر صرف دین کے متعلق ہی دعائیں مانگنا نماز میں جائز ہوں اور دعائیں جائز نہ ہوں تو دوسرے مطلب کس سے مانگے صحیح حدیث میں ہے کہ اللہ سے اپنی سب حاجتیں مانگو یہاں تک کہ جوتی کا تسمہ بھی ٹوٹ جائے یا ہانڈی میں نمک نہ ہو تو بھی اللہ سے کہو۔ ( مولانا وحید الزماں مرحوم ) مترجم کا کہناہے کہ ادعیہ ماثورہ ہمارے بیشتر مقاصد ومطالب پر مشتمل موجود ہیں ان کا پڑھنا موجب صد برکت ہوگا حدیث نمبر8337,832و 834 میں جامع دعائیں اور آخر میں سب مقاصد پر مشتمل پاکیزہ یہ دعا کافی ہے ربنا اتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الاخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار۔ یہ لفظ عام ہے دین اور دنیا کے متعلق ہر ایک قسم کی دعا مانگ سکتا ہے اور مجھ کو حیرت ہے کہ حنفیہ نے یہ کیسے کہا ہے کہ فلاں قسم کی دعا نماز میں مانگ سکتا ہے فلاں قسم کی نہیں مانگ سکتا۔ نماز میں بندے کو اپنے مالک کی بارگاہ میں بار یابی کا شرف حاصل ہوتا ہے پھر اپنی اپنی لیاقت اور حوصلے کے موافق ہر بندہ اپنے مالک سے معروضہ کرتا ہے اور مالک اپنے کرم اور رحم سے عنایت فر ماتا ہے اگر صرف دین کے متعلق ہی دعائیں مانگنا نماز میں جائز ہوں اور دعائیں جائز نہ ہوں تو دوسرے مطلب کس سے مانگے صحیح حدیث میں ہے کہ اللہ سے اپنی سب حاجتیں مانگو یہاں تک کہ جوتی کا تسمہ بھی ٹوٹ جائے یا ہانڈی میں نمک نہ ہو تو بھی اللہ سے کہو۔ ( مولانا وحید الزماں مرحوم ) مترجم کا کہناہے کہ ادعیہ ماثورہ ہمارے بیشتر مقاصد ومطالب پر مشتمل موجود ہیں ان کا پڑھنا موجب صد برکت ہوگا حدیث نمبر8337,832و 834 میں جامع دعائیں اور آخر میں سب مقاصد پر مشتمل پاکیزہ یہ دعا کافی ہے ربنا اتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الاخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار۔