‌صحيح البخاري - حدیث 828

كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ الجُلُوسِ فِي التَّشَهُّدِ سُنَّةِ صحيح حدثنا يحيى بن بكير، قال حدثنا الليث، عن خالد، عن سعيد، عن محمد بن عمرو بن حلحلة، عن محمد بن عمرو بن عطاء،‏.‏ وحدثنا الليث، عن يزيد بن أبي حبيب، ويزيد بن محمد، عن محمد بن عمرو بن حلحلة، عن محمد بن عمرو بن عطاء، أنه كان جالسا مع نفر من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فذكرنا صلاة النبي صلى الله عليه وسلم فقال أبو حميد الساعدي أنا كنت أحفظكم لصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم رأيته إذا كبر جعل يديه حذاء منكبيه، وإذا ركع أمكن يديه من ركبتيه، ثم هصر ظهره، فإذا رفع رأسه استوى حتى يعود كل فقار مكانه، فإذا سجد وضع يديه غير مفترش ولا قابضهما، واستقبل بأطراف أصابع رجليه القبلة، فإذا جلس في الركعتين جلس على رجله اليسرى ونصب اليمنى، وإذا جلس في الركعة الآخرة قدم رجله اليسرى ونصب الأخرى وقعد على مقعدته‏.‏ وسمع الليث يزيد بن أبي حبيب ويزيد من محمد بن حلحلة وابن حلحلة من ابن عطاء‏.‏ قال أبو صالح عن الليث كل فقار‏.‏ وقال ابن المبارك عن يحيى بن أيوب قال حدثني يزيد بن أبي حبيب أن محمد بن عمرو حدثه كل فقار‏.‏

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 828

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: تشہد میں بیٹھنے کا مسنون طریقہ ہم سے یحیٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے خالد سے بیان کیا، ان سے سعید نے بیان کیا، ان سے محمد بن عمرو بن حلحلہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن عمرو بن عطاء نے بیان کیا ( دوسری سند ) اور کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا، اور ان سے یزید بن ابی حبیب اور یزید بن محمدنے بیان کیا، ان سے محمد بن عمرو بن حلحلہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن عمرو بن عطاء نے بیان کیاکہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند اصحاب رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا ذکر ہونے لگا تو ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تم سب سے زیادہ یاد ہے میں نے آپ کو دیکھا کہ جب آپ تکبیر کہتے تو اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک لے جاتے، جب آپ رکوع کرتے تو گھٹنوں کو اپنے ہاتھوں سے پوری طرح پکڑ لیتے اور پیٹھ کو جھکادیتے۔ پھر جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اس طرح سیدھے کھڑے ہو جاتے کہ تمام جوڑ سیدھے ہو جاتے۔ جب آپ سجدہ کرتے تو آپ اپنے ہاتھوں کو ( زمین پر ) اس طرح رکھتے کہ نہ بالکل پھیلے ہوئے ہوتے اور نہ سمٹے ہوئے۔ پاؤں کی انگلیوں کے منہ قبلہ کی طرف رکھتے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتوں کے بعد بیٹھتے تو بائیں پاؤں پر بیٹھتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے اور جب آخری رکعت میں بیٹھتے بائیں پاؤں کو آگے کر لیتے اور دائیں کو کھڑا کر دیتے پھر مقعد پر بیٹھتے۔ لیث نے یزید بن ابی حبیب سے اور یزید بن محمد بن حلحلہ سے سنا اور محمد بن حلحلہ نے ابن عطاء سے، اور ابوصالح نے لیث سے کُلُّ قَفَارٍ مَکَانَہ نقل کیاہے اور ابن المبارک نے یحییٰ بن ایوب سے بیان کیا انھوں نے کہا کہ مجھ سے یزید بن ابی حبیب نے بیان کیا کہ محمد بن عمرو بن حلحلہ نے ان سے حدیث میں کُلُّ فَقَار بیان کیا
تشریح : صحیح ابن خزیمہ میں دس بیٹھنے والے اصحاب کرام رضی اللہ عنہ میں سہل بن سعد اور ابوحمید ساعدی اور محمد بن مسلمہ اور ابو ہریرہ اور ابو قتادہ رضی اللہ عنہم کے نام بتلائے گئے ہیں باقی کے نام معلوم نہیں ہو سکے یہ حدیث مختلف سندوں کے ساتھ کہیں مجمل اور کہیں مفصل مروی ہے اس میں دوسرے قعدے میں تو اس کا ذکر ہے یعنی سرین پر بیٹھنا دائیں پاؤں کو کھڑا کرنا اور بائیں کو آگے کر کے تلے سے دائیں طرف باہر نکالنا اور دونوں سرین زمین سے ملا کر بائیں ران پر بیٹھنا یہ تورک چار رکعت والی نماز میں اور نماز فجر کی آخری رکعت میں کرنا چاہیے۔ امام شافعی امام احمدبن حنبل کا یہی مسلک ہے آخر حدیث میں حضرت عبداللہ بن مبارک کی جو روایت ہے اسے فریابی اور جوزنی اور ابراہیم حربی نے وصل کیا ہے سنن نماز کے سلسلہ میں یہ حدیث ایک اصولی تفصیلی بیان کی حیثیت رکھتی ہے۔ صحیح ابن خزیمہ میں دس بیٹھنے والے اصحاب کرام رضی اللہ عنہ میں سہل بن سعد اور ابوحمید ساعدی اور محمد بن مسلمہ اور ابو ہریرہ اور ابو قتادہ رضی اللہ عنہم کے نام بتلائے گئے ہیں باقی کے نام معلوم نہیں ہو سکے یہ حدیث مختلف سندوں کے ساتھ کہیں مجمل اور کہیں مفصل مروی ہے اس میں دوسرے قعدے میں تو اس کا ذکر ہے یعنی سرین پر بیٹھنا دائیں پاؤں کو کھڑا کرنا اور بائیں کو آگے کر کے تلے سے دائیں طرف باہر نکالنا اور دونوں سرین زمین سے ملا کر بائیں ران پر بیٹھنا یہ تورک چار رکعت والی نماز میں اور نماز فجر کی آخری رکعت میں کرنا چاہیے۔ امام شافعی امام احمدبن حنبل کا یہی مسلک ہے آخر حدیث میں حضرت عبداللہ بن مبارک کی جو روایت ہے اسے فریابی اور جوزنی اور ابراہیم حربی نے وصل کیا ہے سنن نماز کے سلسلہ میں یہ حدیث ایک اصولی تفصیلی بیان کی حیثیت رکھتی ہے۔