‌صحيح البخاري - حدیث 819

كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ المُكْثِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ صحيح 819 - قَالَ: فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقَمْنَا عِنْدَهُ، فَقَالَ: «لَوْ رَجَعْتُمْ إِلَى أَهْلِيكُمْ صَلُّوا صَلاَةَ كَذَا، فِي حِينِ كَذَا صَلُّوا صَلاَةَ كَذَا، فِي حِينِ كَذَا، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَةُ، فَلْيُؤَذِّنْ أَحَدُكُمْ، وَلْيَؤُمَّكُمْ أَكْبَرُكُمْ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 819

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: دونوں سجدوں کے درمیان ٹھہرنا مالک بن حویرث نے بیان کیا کہ ) ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کے یہاں ٹھہرے رہے آپ نے فرمایا کہ ( بہتر ہے ) تم اپنے گھروں کو واپس جاؤ۔ دیکھو یہ نماز فلاں وقت اور یہ نماز فلاں وقت پڑھنا۔ جب نماز کا وقت ہو جائے تو ایک شخص تم میں سے اذان دے اور جو تم میں بڑا ہو وہ نماز پڑھائے
تشریح : مراد جلسہ استراحت ہے جو پہلی اور تیسری رکعت کے خاتمہ پر سجدہ سے اٹھتے ہوئے تھوڑی دیر بیٹھ لینے کو کہتے ہیں۔ بعض نسخوں میں یہ عبارت ثم سجدثم رفع راسہ ھنیۃ ایک ہی بار ہے چنانچہ نسخہ قسطلانی میں بھی یہ عبارت ایک ہی بار ہے اور یہی صحیح معلوم ہوتا ہے اگر دوبارہ ہو پھر بھی مطلب یہی ہوگا کہ دوسرا سجدہ کرکے ذرا بیٹھ گئے جلسہ استراحت کیا پھر کھڑے ہوئے یہ جلسہ استراحت مستحب ہے اور حدیث ہذا سے ثابت ہے شارحین لکھتے ہیں بذلک اخذ الامام الشافعی وطائفۃ من اھل الحدیث وذھبوا الی سنیۃ جلسۃ الاستراحۃ یعنی اس حدیث کی بنا پر امام شافعی اور جماعت اہل حدیث نے جلسہ استراحت کو سنت تسلیم کیا ہے۔ کچھ ائمہ اس کے قائل نہیں ہیں بعض صحابہ سے بھی اس کا ترک منقول ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ جلسہ فرض وواجب نہیں ہے مگر اس کے سنت اور مستحب ہونے سے انکار بھی صحیح نہیں مراد جلسہ استراحت ہے جو پہلی اور تیسری رکعت کے خاتمہ پر سجدہ سے اٹھتے ہوئے تھوڑی دیر بیٹھ لینے کو کہتے ہیں۔ بعض نسخوں میں یہ عبارت ثم سجدثم رفع راسہ ھنیۃ ایک ہی بار ہے چنانچہ نسخہ قسطلانی میں بھی یہ عبارت ایک ہی بار ہے اور یہی صحیح معلوم ہوتا ہے اگر دوبارہ ہو پھر بھی مطلب یہی ہوگا کہ دوسرا سجدہ کرکے ذرا بیٹھ گئے جلسہ استراحت کیا پھر کھڑے ہوئے یہ جلسہ استراحت مستحب ہے اور حدیث ہذا سے ثابت ہے شارحین لکھتے ہیں بذلک اخذ الامام الشافعی وطائفۃ من اھل الحدیث وذھبوا الی سنیۃ جلسۃ الاستراحۃ یعنی اس حدیث کی بنا پر امام شافعی اور جماعت اہل حدیث نے جلسہ استراحت کو سنت تسلیم کیا ہے۔ کچھ ائمہ اس کے قائل نہیں ہیں بعض صحابہ سے بھی اس کا ترک منقول ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ جلسہ فرض وواجب نہیں ہے مگر اس کے سنت اور مستحب ہونے سے انکار بھی صحیح نہیں