كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ لاَ يَكُفُّ ثَوْبَهُ فِي الصَّلاَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةٍ لَا أَكُفُّ شَعَرًا وَلَا ثَوْبًا
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
باب: نماز میں کپڑے نہ سمیٹے جائیں
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعوانہ وضاح نے، عمرو بن دینار سے بیان کیا، انہوں نے طاؤس سے، انہوں نے حضرت ابن عباس سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ نے فرمایا مجھے سات ہڈیوں پر اس طرح سجدہ کا حکم ہوا ہے کہ نہ بال سمیٹوں اور نہ کپڑے۔
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ نماز پورے انہماک اور استغراق کے ساتھ پڑھی جاے۔ سر کے بال اگر اتنے بڑے ہیں کہ سجدہ کے وقت زمین پر پڑجائیں یا نماز پڑھتے وقت کپڑے گرد آلود ہو جائیں تو کپڑے اور بالوں کو گرد وغبار سے بچانے کے لیے سمیٹنا نہ چاہیے کہ یہ نماز میں خشوع اور استغراق کے خلاف ہے۔ اور نماز کی اصل روح خشوع حضوع ہی ہے جیسا کہ قرآن شریف میں ہے “الذین ھم فی صلاتہم خاشعون” یعنی مومن وہ ہیں جو خشوع کے ساتھ دل لگا کر نماز پڑھتے ہیں دوسری آیت حافظوا علی الصلوٰت والصلٰوۃالوسطی وقوموا للہ قانتین” کا بھی یہی تقاضا ہے یعنی نمازوں کی حفاظت کرو خاص طور پر درمیان والی نمازکی اور اللہ کے لیے فرمانبردار بندے بن کر کھڑے ہو جاؤ۔ یہاں بھی قنوت سے خشوع وخضوع ہی مراد ہے۔
مطلب یہ ہے کہ نماز پورے انہماک اور استغراق کے ساتھ پڑھی جاے۔ سر کے بال اگر اتنے بڑے ہیں کہ سجدہ کے وقت زمین پر پڑجائیں یا نماز پڑھتے وقت کپڑے گرد آلود ہو جائیں تو کپڑے اور بالوں کو گرد وغبار سے بچانے کے لیے سمیٹنا نہ چاہیے کہ یہ نماز میں خشوع اور استغراق کے خلاف ہے۔ اور نماز کی اصل روح خشوع حضوع ہی ہے جیسا کہ قرآن شریف میں ہے “الذین ھم فی صلاتہم خاشعون” یعنی مومن وہ ہیں جو خشوع کے ساتھ دل لگا کر نماز پڑھتے ہیں دوسری آیت حافظوا علی الصلوٰت والصلٰوۃالوسطی وقوموا للہ قانتین” کا بھی یہی تقاضا ہے یعنی نمازوں کی حفاظت کرو خاص طور پر درمیان والی نمازکی اور اللہ کے لیے فرمانبردار بندے بن کر کھڑے ہو جاؤ۔ یہاں بھی قنوت سے خشوع وخضوع ہی مراد ہے۔