‌صحيح البخاري - حدیث 814

كِتَابُ الأَذَانِ عَقْدِ الثِّيَابِ وَشَدِّهَا، وَمَنْ ضَمَّ إِلَيْهِ ثَوْبَهُ، إِذَا خَافَ أَنْ تَنْكَشِفَ عَوْرَتُهُ صحيح حدثنا محمد بن كثير، قال أخبرنا سفيان، عن أبي حازم، عن سهل بن سعد، قال كان الناس يصلون مع النبي صلى الله عليه وسلم وهم عاقدو أزرهم من الصغر على رقابهم فقيل للنساء لا ترفعن رءوسكن حتى يستوي الرجال جلوسا‏.‏

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 814

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: نماز میں کپڑوں میں گرہ لگانا ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں سفیان نے ابو حازم سلمہ بن دینار کے واسطے سے خبر دی، انہوں نے سہل بن سعد سے، انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تہمد چھوٹے ہونے کی وجہ سے انہیں گردنوں سے باندھ کر نماز پڑھتے تھے اور عورتوں سے کہہ دیا گیا تھا کہ جب تک مرد اچھّی طرح بیٹھ نہ جائیں تم اپنے سروں کو ( سجدہ سے ) نہ اٹھاؤ۔
تشریح : اسلام کا ابتدائی دور تھا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ ہر طرح تنگیوں کا شکار تھے۔ بعض لوگوں کے پاس تن پوشی کے لیے صرف ایک ہی تہ بند ہوتا تھا۔ بعض دفعہ وہ بھی ناکافی ہوتا اس لیے عورتوں کو جو جماعت میں شرکت کرتی تھیں یہ حکم دیا گیا۔ اس سے غرض یہ تھی کہ عورتوں کی نگاہ مردوں کے ستر پر نہ پڑے۔ ایسی تنگ حالت میں بھی عورتوں کا نماز با جماعت میں پردہ کے ساتھ شرکت کرنا زمانہ نبوی میں معمول تھا یہی مسئلہ آج بھی ہے اللہ نیک سمجھ دے اور عمل خیر کی ہر مسلمان کو توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ اسلام کا ابتدائی دور تھا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ ہر طرح تنگیوں کا شکار تھے۔ بعض لوگوں کے پاس تن پوشی کے لیے صرف ایک ہی تہ بند ہوتا تھا۔ بعض دفعہ وہ بھی ناکافی ہوتا اس لیے عورتوں کو جو جماعت میں شرکت کرتی تھیں یہ حکم دیا گیا۔ اس سے غرض یہ تھی کہ عورتوں کی نگاہ مردوں کے ستر پر نہ پڑے۔ ایسی تنگ حالت میں بھی عورتوں کا نماز با جماعت میں پردہ کے ساتھ شرکت کرنا زمانہ نبوی میں معمول تھا یہی مسئلہ آج بھی ہے اللہ نیک سمجھ دے اور عمل خیر کی ہر مسلمان کو توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔