‌صحيح البخاري - حدیث 811

كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ السُّجُودِ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الخَطْمِيِّ، حَدَّثَنَا البَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ، - وَهُوَ غَيْرُ كَذُوبٍ -، قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، لَمْ يَحْنِ أَحَدٌ مِنَّا ظَهْرَهُ حَتَّى يَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَبْهَتَهُ عَلَى الأَرْضِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 811

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: سات ہڈیوں پر سجدہ کرنا ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسرائیل نے ابواسحاق سے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن یزید سے، انہوں نے کہا کہ ہم سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، وہ جھوٹ نہیں بول سکتے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھتے تھے۔ جب آپ سمع اللہ لمن حمدہ کہتے ( یعنی رکوع سے سر اٹھاتے ) تو ہم میں سے کوئی اس وقت تک اپنی پیٹھ نہ جھکاتا جب تک آپ اپنی پیشانی زمین پر نہ رکھ دیتے۔
تشریح : اصل میں پیشانی ہی زمین پر رکھنا سجدہ کرنا ہے اور ناک بھی پیشانی ہی میں داخل ہے۔ اس لیے ناک اور پیشانی ہر دو کا زمین سے لگانا واجب ہے۔ پھر دونوں ہاتھوں اور دونوں گھٹنوں کا زمین پر ٹیکنا اور دونوں پیروں کی انگلیوں کو قبلہ رخ موڑ کر رکھنا یہ کل سات اعضاءہوئے جن میں سجدہ ہوتا ہے۔ اصل میں پیشانی ہی زمین پر رکھنا سجدہ کرنا ہے اور ناک بھی پیشانی ہی میں داخل ہے۔ اس لیے ناک اور پیشانی ہر دو کا زمین سے لگانا واجب ہے۔ پھر دونوں ہاتھوں اور دونوں گھٹنوں کا زمین پر ٹیکنا اور دونوں پیروں کی انگلیوں کو قبلہ رخ موڑ کر رکھنا یہ کل سات اعضاءہوئے جن میں سجدہ ہوتا ہے۔