كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ الطُّمَأْنِينَةِ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، قَالَ: كَانَ مَالِكُ بْنُ الحُوَيْرِثِ يُرِينَا كَيْفَ كَانَ صَلاَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَاكَ فِي غَيْرِ وَقْتِ صَلاَةٍ، «فَقَامَ فَأَمْكَنَ القِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَمْكَنَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَنْصَبَ هُنَيَّةً»، قَالَ: فَصَلَّى بِنَا صَلاَةَ شَيْخِنَا هَذَا أَبِي بُرَيْدٍ، وَكَانَ أَبُو بُرَيْدٍ: «إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ الآخِرَةِ اسْتَوَى قَاعِدًا، ثُمَّ نَهَضَ»
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: رکوع سے سر اٹھانے کے بعد کیا کہا جائے ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، انہوں نے ایوب سختیانی سے، انہوں نے ابوقلابہ سے کہ مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہمیں ( نماز پڑھ کر ) دکھلاتے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح نماز پڑھتے تھے اور یہ نماز کا وقت نہیں تھا۔ چنانچہ آپ ( ایک مرتبہ ) کھڑے ہوئے اور پوری طرح کھڑے رہے۔ پھر جب رکوع کیا اور پوری طمانیت کے ساتھ سر اٹھایا تب بھی تھوڑی دیر سیدھے کھڑے رہے۔ ابوقلابہ نے بیان کیا کہ مالک رضی اللہ عنہ نے ہمارے اس شیخ ابویزید کی طرح نماز پڑھائی۔ ابویزید جب دوسرے سجدہ سے سر اٹھاتے تو پہلے اچھی طرح بیٹھ لیتے پھر کھڑے ہوتے۔