كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ الطُّمَأْنِينَةِ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الحَكَمِ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ البَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: «كَانَ رُكُوعُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسُجُودُهُ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَبَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ»
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
باب: رکوع سے سر اٹھانے کے بعد کیا کہا جائے
ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے حکم سے بیان کیا، انہوں نے ابن ابی لیلیٰ سے، انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رکوع، سجدہ، رکوع سے سر اٹھاتے وقت اور دونوں سجدوں کے درمیان کا بیٹھنا تقریباً برابر ہوتا تھا۔
تشریح :
مراد یہ کہ آپ کی نماز معتدل ہوا کرتی تھی۔ اگر قرات میں طول کرتے تو اسی نسبت سے اور ارکان کو بھی طویل کرتے تھے۔ اگر قرات میں تخفیف کرتے تو اور ارکان کو بھی ہلکا کرتے۔
مراد یہ کہ آپ کی نماز معتدل ہوا کرتی تھی۔ اگر قرات میں طول کرتے تو اسی نسبت سے اور ارکان کو بھی طویل کرتے تھے۔ اگر قرات میں تخفیف کرتے تو اور ارکان کو بھی ہلکا کرتے۔