‌صحيح البخاري - حدیث 800

كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ الطُّمَأْنِينَةِ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ: كَانَ أَنَسٌ يَنْعَتُ لَنَا صَلاَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ يُصَلِّي وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، قَامَ حَتَّى نَقُولَ: قَدْ نَسِيَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 800

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: رکوع سے سر اٹھانے کے بعد کیا کہا جائے ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے ثابت بنانی سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا طریقہ بتلاتے تھے۔ چنانچہ آپ نماز پڑھتے اور جب اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو اتنی دیر تک کھڑے رہتے کہ ہم سوچنے لگتے کہ آپ بھول گئے ہیں۔
تشریح : قسطلانی نے کہا اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ اعتدال یعنی رکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا ایک لمبا رکن ہے۔ جن لوگوں نے اس کا انکار کیا ان کا قول فاسد اور ناقابل توجہ ہے۔ قسطلانی نے کہا اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ اعتدال یعنی رکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا ایک لمبا رکن ہے۔ جن لوگوں نے اس کا انکار کیا ان کا قول فاسد اور ناقابل توجہ ہے۔