كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ مَا يَقُولُ الإِمَامُ وَمَنْ خَلْفَهُ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ المَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، قَالَ: اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ يُكَبِّرُ، وَإِذَا قَامَ مِنَ السَّجْدَتَيْنِ، قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
باب: رکوع سے سر اٹھانے پر دعا
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، انہوں نے سعید مقبری سے بیان کیا، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو اس کے بعد اللہم ر بنا و لک الحمد بھی کہتے۔ اسی طرح جب آپ رکوع کرتے اور سراٹھاتے تو تکبیر کہتے۔ دونوں سجدوں سے کھڑے ہوتے وقت بھی آپ اللہ اکبر کہا کرتے تھے۔
تشریح :
حدیث سے امام کا کہنا تو ثابت ہوا لیکن مقتدی کا یہ کہنا ا س طرح ثابت ہوگا کہ مقتدی پر امام کی پیروی ضروری ہے۔ جیسا کہ دوسری روایت میں مذکور ہے۔ اسی حدیث کے دوسرے طرق میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب امام سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو پیچھے والے بھی امام کے ساتھ ربنا و لک الحمد الخ بھی کہیں۔
حدیث سے امام کا کہنا تو ثابت ہوا لیکن مقتدی کا یہ کہنا ا س طرح ثابت ہوگا کہ مقتدی پر امام کی پیروی ضروری ہے۔ جیسا کہ دوسری روایت میں مذکور ہے۔ اسی حدیث کے دوسرے طرق میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب امام سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو پیچھے والے بھی امام کے ساتھ ربنا و لک الحمد الخ بھی کہیں۔