‌صحيح البخاري - حدیث 789

كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ التَّكْبِيرِ إِذَا قَامَ مِنَ السُّجُودِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الحَارِثِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، حِينَ يَرْفَعُ صُلْبَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ، ثُمَّ يَقُولُ وَهُوَ قَائِمٌ: رَبَّنَا لَكَ الحَمْدُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، عَنِ اللَّيْثِ: «وَلَكَ الحَمْدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَهْوِي، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَسْجُدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، ثُمَّ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي الصَّلاَةِ كُلِّهَا حَتَّى يَقْضِيَهَا، وَيُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ مِنَ الثِّنْتَيْنِ بَعْدَ الجُلُوسِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 789

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: جب سجدہ کر کے کھڑا ہو تو تکبیر کہے ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے عقیل بن خالد کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے کہا کہ مجھے ابوبکر بن عبدالرحمن بن حارث نے خبری دی کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بتلایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے۔ پھر جب رکوع کرتے تب بھی تکبیر کہتے تھے۔ پھر جب سر اٹھاتے تو سمع اللہ لمن حمدہ کہتے اور کھڑے ہی کھڑے ربنا لک الحمد کہتے۔ پھر جب ( دوسرے ) سجدہ کے لیے جھکتے تب تکبیر کہتے اور جب سجدہ سے سر اٹھاتے تب بھی تکبیر کہتے۔ اسی طرح آپ تمام نماز پوری کر لیتے تھے۔ قعدہ اولیٰ سے اٹھنے پر بھی تکبیر کہتے تھے۔ ( اس حدیث میں ) عبداللہ بن صالح بن لیث کے واسطے سے ( بجائے ربنا لک الحمد کے ) ربنا ولک الحمد نقل کیا ہے۔ ( ربنا ولک الحمد کہے یا ربنا لک الحمد واؤ کے ساتھ ہر دو طریقہ درست ہے
تشریح : چار رکعت نماز میں کل بائیس تکبیریں ہوتی ہیں ہر رکعت میں پانچ تکبیریں، ایک تکبیر تحریمہ دوسری پہلے تشہد کے بعد اٹھتے وقت سب بائیس ہوئی۔ اور تین رکعت نماز میں سترہ اور دو رکعت میں گیارہ ہوتی ہیں اور پانچوں نماز وں میں چورانوے تکبیریں ہوتی ہیں۔ موسیٰ بن اسماعیل کی سند کے بیان سے حضرت امام کی غرض یہ ہے کہ قتادہ سے دو شخصوں نے اس کو روایت کیا ہے۔ ہمام اور ابان نے اور ہمام کی روایت اصول میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی شرط پر ہے اور ابان کی روایت متابعات میں۔ دوسری فائدہ یہ ہے کہ قتادہ کا سماع عکرمہ سے معلوم ہوجائے۔ چار رکعت نماز میں کل بائیس تکبیریں ہوتی ہیں ہر رکعت میں پانچ تکبیریں، ایک تکبیر تحریمہ دوسری پہلے تشہد کے بعد اٹھتے وقت سب بائیس ہوئی۔ اور تین رکعت نماز میں سترہ اور دو رکعت میں گیارہ ہوتی ہیں اور پانچوں نماز وں میں چورانوے تکبیریں ہوتی ہیں۔ موسیٰ بن اسماعیل کی سند کے بیان سے حضرت امام کی غرض یہ ہے کہ قتادہ سے دو شخصوں نے اس کو روایت کیا ہے۔ ہمام اور ابان نے اور ہمام کی روایت اصول میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی شرط پر ہے اور ابان کی روایت متابعات میں۔ دوسری فائدہ یہ ہے کہ قتادہ کا سماع عکرمہ سے معلوم ہوجائے۔