‌صحيح البخاري - حدیث 787

كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ إِتْمَامِ التَّكْبِيرِ فِي السُّجُودِ صحيح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَجُلًا عِنْدَ المَقَامِ، «يُكَبِّرُ فِي كُلِّ خَفْضٍ وَرَفْعٍ، وَإِذَا قَامَ وَإِذَا وَضَعَ»، فَأَخْبَرْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَوَلَيْسَ تِلْكَ صَلاَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لاَ أُمَّ لَكَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 787

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: سجدے کے وقت بھی تکبیر کہنا ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ہشیم بن بشیر نے ابوبشر حفص بن ابی وحشیہ سے خبر دی، انہوں نے عکرمہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ایک شخص کو مقام ابراہیم میں ( نماز پڑھتے ہوئے ) دیکھا کہ ہر جھکنے اور اٹھنے پر وہ تکبیر کہتا تھا۔ اسی طرح کھڑے ہوتے وقت اور بیٹھتے وقت بھی۔ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو اس کی اطلاع دی۔ آپ نے فرمایا، ارے تیری ماں مرے! کیا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سی نماز نہیں ہے۔
تشریح : یعنی یہ نماز تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے عین مطابق ہے اور تو اس پر تعجب کرتا ہے۔ لا ام لک عرب لوگ زجر و توبیخ کے وقت بولتے ہیں جیسے ثکلتک امک یعنی تیری ماں تجھ پر روئے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما عکرمہ پر خفا ہوئے کہ تو اب تک نماز کا پورا طریقہ نہیں جانتا اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جیسے فاضل پر انکار کرتا ہے۔ یعنی یہ نماز تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے عین مطابق ہے اور تو اس پر تعجب کرتا ہے۔ لا ام لک عرب لوگ زجر و توبیخ کے وقت بولتے ہیں جیسے ثکلتک امک یعنی تیری ماں تجھ پر روئے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما عکرمہ پر خفا ہوئے کہ تو اب تک نماز کا پورا طریقہ نہیں جانتا اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جیسے فاضل پر انکار کرتا ہے۔