‌صحيح البخاري - حدیث 762

كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ القِرَاءَةِ فِي العَصْرِ صحيح حَدَّثَنَا المَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ وَالعَصْرِ بِفَاتِحَةِ الكِتَابِ، وَسُورَةٍ سُورَةٍ، وَيُسْمِعُنَا الآيَةَ أَحْيَانًا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 762

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: نماز عصر میں قرات کا بیان ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، انھوں نے ہشام دستوائی سے، انھوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے، انھوں نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے، انھوں نے اپنے باپ حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی دو رکعات میں سورہ فاتحہ اور ایک ایک سورہ پڑھتے تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھی کوئی آیت ہمیں سنا بھی دیا کرتے۔
تشریح : مقصود یہ ہے کہ ظہراورعصر کی نمازوں میں بھی امام اور مقتدی ہر دو کے لیے قرات سورۃ فاتحہ اورا س کے بعد پہلی دو رکعات میں کچھ اور قرآن پاک پڑھنا ضروری ہے۔ سورۃ فاتحہ کا پڑھنا تو اتناضروری ہے کہ اس کے پڑھے بغیر نماز ہی نہ ہوگی اورکچھ آیات کا پڑھنا بس مسنون طریقہ ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ سری نمازوں میں مقتدیوں کو معلوم کرانے کے لیے امام اگرکبھی کسی آیت کو آواز سے پڑھ دے تواس سے سجدئہ سہو لازم نہیں آتا۔ نسائی کی روایت میں ہے کہ ہم صحابہ آپ سے سورۃ لقمان اور سورۃ والذاریات کی آیت کبھی کبھار سن لیاکرتے تھے۔ بعض روایتوں میں سورۃ سبح اسم اورسورۃ ہل اتاک حدیث الغاشیۃ کا ذکر آیا ہے۔ بہرحال اس طرح کبھی کبھار کوئی آیت آواز سے پڑھ دی جائے توکوئی حرج نہیں۔ مقصود یہ ہے کہ ظہراورعصر کی نمازوں میں بھی امام اور مقتدی ہر دو کے لیے قرات سورۃ فاتحہ اورا س کے بعد پہلی دو رکعات میں کچھ اور قرآن پاک پڑھنا ضروری ہے۔ سورۃ فاتحہ کا پڑھنا تو اتناضروری ہے کہ اس کے پڑھے بغیر نماز ہی نہ ہوگی اورکچھ آیات کا پڑھنا بس مسنون طریقہ ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ سری نمازوں میں مقتدیوں کو معلوم کرانے کے لیے امام اگرکبھی کسی آیت کو آواز سے پڑھ دے تواس سے سجدئہ سہو لازم نہیں آتا۔ نسائی کی روایت میں ہے کہ ہم صحابہ آپ سے سورۃ لقمان اور سورۃ والذاریات کی آیت کبھی کبھار سن لیاکرتے تھے۔ بعض روایتوں میں سورۃ سبح اسم اورسورۃ ہل اتاک حدیث الغاشیۃ کا ذکر آیا ہے۔ بہرحال اس طرح کبھی کبھار کوئی آیت آواز سے پڑھ دی جائے توکوئی حرج نہیں۔