كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ وُجُوبِ القِرَاءَةِ لِلْإِمَامِ وَالمَأْمُومِ فِي الصَّلَوَاتِ كُلِّهَا، فِي الحَضَرِ وَالسَّفَرِ، وَمَا يُجْهَرُ فِيهَا وَمَا يُخَافَتُ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ المَسْجِدَ فَدَخَلَ رَجُلٌ، فَصَلَّى، فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَدَّ وَقَالَ: «ارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ»، فَرَجَعَ يُصَلِّي كَمَا صَلَّى، ثُمَّ جَاءَ، فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «ارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ» ثَلاَثًا، فَقَالَ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالحَقِّ مَا أُحْسِنُ غَيْرَهُ، فَعَلِّمْنِي، فَقَالَ: «إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاَةِ فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ القُرْآنِ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، وَافْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلاَتِكَ كُلِّهَا»
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
باب: امام اور مقتدی کے لئے قرات کا واجب ہونا
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے عبیداللہ عمری سے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سعید بن ابی سعید مقبری نے اپنے باپ ابوسعید مقبری سے بیان کیا، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے اس کے بعد ایک اور شخص آیا۔ اس نے نماز پڑھی، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ نے سلام کا جواب دے کر فرمایا کہ واپس جاؤ اور پھر نماز پڑھ، کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ شخص واپس گیا اور پہلے کی طرح نماز پڑھی اور پھر آ کر سلام کیا۔ لیکن آپ نے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا کہ واپس جا اور دوبارہ نماز پڑھ، کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ آپ نے اس طرح تین مرتبہ کیا۔ آخر اس شخص نے کہا کہ اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے۔ میں اس کے علاوہ اور کوئی اچھا طریقہ نہیں جانتا، اس لیے آپ مجھے نماز سکھا دیجئیے۔ آپ نے فرمایا کہ جب نماز کے لیے کھڑا ہو تو پہلے تکبیر تحریمہ کہہ۔ پھر آسانی کے ساتھ جتنا قرآن تجھ کو یاد ہو اس کی تلاوت کر۔ اس کے بعد رکوع کر، اچھی طرح سے رکوع ہو لے تو پھر سر اٹھا کر پوری طرح کھڑا ہو جا۔ اس کے بعد سجدہ کر پورے اطمینان کے ساتھ۔ پھر سر اٹھا اور اچھی طرح بیٹھ جا۔ اسی طرح اپنی تمام نماز پوری کر۔
تشریح :
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر باریہ امیدرہی کہ وہ خود درست کرلے گا۔ مگرتین باردیکھ کر آپ نے اسے تعلیم فرمائی۔ ابوداؤد کی روایت میں یوں ہے کہ تکبیر کہہ پھر سورۃ فاتحہ پڑھ۔ امام احمد وابن حبان کی روایات میں یوں ہے کہ جو توچاہے وہ پڑھ۔ یعنی قرآن میں سے کوئی سورۃ۔ یہیں سے ترجمہ با ب نکلا کہ آپ نے اس کو قرات کا حکم فرمایا۔ قرآن مجید میں سب سے زیادہ آسانی کے ساتھ یاد ہونے والی سورۃ فاتحہ ہے۔ اسی کے پڑھنے کا آپ نے حکم فرمایا اورآیت قرآن فاقروا ماتیسر منہ ( المزمل: 20 ) میں بھی سورۃ فاتحہ ہی کا پڑھنا مراد ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر باریہ امیدرہی کہ وہ خود درست کرلے گا۔ مگرتین باردیکھ کر آپ نے اسے تعلیم فرمائی۔ ابوداؤد کی روایت میں یوں ہے کہ تکبیر کہہ پھر سورۃ فاتحہ پڑھ۔ امام احمد وابن حبان کی روایات میں یوں ہے کہ جو توچاہے وہ پڑھ۔ یعنی قرآن میں سے کوئی سورۃ۔ یہیں سے ترجمہ با ب نکلا کہ آپ نے اس کو قرات کا حکم فرمایا۔ قرآن مجید میں سب سے زیادہ آسانی کے ساتھ یاد ہونے والی سورۃ فاتحہ ہے۔ اسی کے پڑھنے کا آپ نے حکم فرمایا اورآیت قرآن فاقروا ماتیسر منہ ( المزمل: 20 ) میں بھی سورۃ فاتحہ ہی کا پڑھنا مراد ہے۔