‌صحيح البخاري - حدیث 7560

كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قِرَاءَةِ الفَاجِرِ وَالمُنَافِقِ، وَأَصْوَاتُهُمْ وَتِلاَوَتُهُمْ لاَ تُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ صحيح حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ حَدَّثَنَا أَنَسٌ عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَالْأُتْرُجَّةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَرِيحُهَا طَيِّبٌ وَمَثَلُ الَّذِي لَا يَقْرَأُ كَالتَّمْرَةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَلَا رِيحَ لَهَا وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الرَّيْحَانَةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ طَعْمُهَا مُرٌّ وَلَا رِيحَ لَهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7560

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جہمیہ وغیرہ کی تردید باب: فاسق اور منافق کی تلاوت کا بیان اور اس کا بیان کہ ان کی آواز اور ان کی تلاوت ان کے حلق سے نیچے نہیں اترتی ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس مومن کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ترنج کی سی ہے کہ اس کا مزہ بھی اچھا اور اس کی خوشبو بھی عمدہ ہے اور وہ مومن جو نہیں پڑھتا کھجور کی طرح ہے کہ اس کا مزہ تو اچھا ہے لیکن اس میں خوشبو نہیں اور اس فاسق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے مردہ کی طرح ہے کہ اس کی خوشبو تو اچھی ہے لیکن اس کا مزہ کڑوا ہے اور جو فاسق قرآن نہیں پڑھتا اس کی مثال اندرائن کی سی ہے کہ اس کا مزہ بھی کڑوا ہے اور کوئی خوشبو بھی نہیں۔
تشریح : قرآن شریف اپنی جگہ پراللہ کاکلام غیرمخلوق اوربہتر ہےمگر اس کےپڑھنے والوں کےعمل واخلاق کی بنا پر وہ ریحان اور اندرائن کےپھلوں کی طرح ہوجاتاہے۔مومن مخلص کےقرآن شریف پڑھنے کافعل خوشبودار ریمان کی طرح ہےاور منافق کےقرآن شریف پڑھنے کافعل اندرائن کےپھل کی طرح ہے۔پس قرآن شریف اللہ کاکلام غیرمخلوق اورمومن ومنافق کا تلاوت کرنا ان کافعل ہے جوفعل ہونے کےطور پرمخلوق ہے۔ایسا ہی خارجیوں کےقرآن شریف پڑھنے کاحل ہےجوحدیث ذیل میں بیان ہورہا ہے۔ان کا یہ فعل مخلوق ہے۔کتاب خلق افعال العباد کایہی خلاصہ ہےکہ بندوں کےافعال سب مخلوق ہیں۔جن کاخالق اللہ تبارک وتعالیٰ ہے۔ قرآن شریف اپنی جگہ پراللہ کاکلام غیرمخلوق اوربہتر ہےمگر اس کےپڑھنے والوں کےعمل واخلاق کی بنا پر وہ ریحان اور اندرائن کےپھلوں کی طرح ہوجاتاہے۔مومن مخلص کےقرآن شریف پڑھنے کافعل خوشبودار ریمان کی طرح ہےاور منافق کےقرآن شریف پڑھنے کافعل اندرائن کےپھل کی طرح ہے۔پس قرآن شریف اللہ کاکلام غیرمخلوق اورمومن ومنافق کا تلاوت کرنا ان کافعل ہے جوفعل ہونے کےطور پرمخلوق ہے۔ایسا ہی خارجیوں کےقرآن شریف پڑھنے کاحل ہےجوحدیث ذیل میں بیان ہورہا ہے۔ان کا یہ فعل مخلوق ہے۔کتاب خلق افعال العباد کایہی خلاصہ ہےکہ بندوں کےافعال سب مخلوق ہیں۔جن کاخالق اللہ تبارک وتعالیٰ ہے۔